آپ نے جل پریوں کی کہانی تو سنی ہوگی جی ہاں یہ ایک ایسی مخلوق ہے جس کا اوپری جسم انسان اور نچلا دھڑ مچھلی کا ہوتا ہے۔ لیکن اب یہ صرف قصے اور کہانی کی باتیں ہوکر رہ گئی ہے۔ حقیقی دنیا میں اس وقت رانچی کے ان دوبچوں کا ذکر زوروں پر ہو رہا جو اپنی سارا وقت پانی کے اندر گزارتے ہیں۔ جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم کے ڈوبرو باسا گاؤں میں یہ دونوں بچے چوبیس گھنٹے پانی میں ہی رہتے ہیں . وہ پانی میں ہی کھاتے پیتے ہیں اور پانی میں ہی سوتے جاگتے ہیں . یہاں تک کہ یہ بچے اپنی ضروریات بھی پانی میں ہی پوری کرتے ہیں . خاص بات یہ کہ پانی کے باہر نکالتے ہی یہ بچے مچھلی ۔کی طرح تڑپنے لگتے ہیں . بتایا جاتا ہے کہ رانچی کے اخبار پانی میں رہنے والے ان بچوں کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں .
یہ دونوں بچے اسی گاؤں میں رہنے والے مادھو سوي کے بیٹے ہیں . پانچ سال کا روہت سوي اور تین سال کی منگل سوي کا معاملہ میڈیکل سائنس کے لئے تعجب کا موضوع بنا ہوا ہے . جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی واقع راجیندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( رمس ) کے ڈاکٹر ان بچوں پر ریسرچ کر رہے ہیں ۔
ان بچوں کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق یہ ایكٹوڈرمل ڈسپلیسيا نام کی بیماری سے متاثر ہیں . ان کے جسم میں پسینے کو باہر نکالنے والی مسام نہیں ہیں ، لہذا ان کے جسم کا درجہ حرارت بہت زیادہ رہتا ہے اور وہ پانی میں رہنا پسند ۔ کرتے ہیں . یہی وجہ ہے کہ پانی سے باہر نکالتے ہی دونوں بچے بے چین ہو جاتے ہیں۔ان کا علاج رانچی میں ہی چل رہا ہے۔
0 comments:
Post a Comment