صفائی سے بہتر نہیں کوئی شئے
تحریر: صحبہ عثمانی
آج میں آپ سے صفائی کی اہمیت پر بات کرنے جا رہی ہوں ـ یہ تو آپ جانتے
ہی ہیں کہ گندگی سبھی بیماریوں کی جڑ ہے ـ گندگی کی وجہ سے مچھر پیدا ہوتے ہیں اور پھر ان کے کاٹنے سے بیماری پیدا
ہوتی ہے ـ
کیا آپ نے
کبھی سوچا کہ آپ کے چاروں طرف جو گندگی پھیلی ہوتی ہے اس میں آپ کا کتنا بڑا حصہ
ہے ـ ہم اپنی تمام خرابیوں کی ذمہ داری سرکار پر ڈال کر اپنے ہاتھ کھڑے کر
لیتے ہیں لیکن کیا ہم غورکرتے ہیں کہ آپ کی گلی محلے میں جو گندگی ہے اس کے لیے ہم
خود بھی ذمہ دار ہیں ـ
میں اکثر
دیکھتی ہوں کہ ابھی صفائی والا گلی میں جھاڑو لگاکر گلی سے جاتا بھی نہیں کہ
کسی نا کسی چھت سے کوڑے کا ایک پیکٹ سڑک پر آپ کا منہ چڑھانے لگتا ہے ـحیرت ہے کہ ہمیں اپنی اس حرکت پر کوئی ندامت بھی نہیں ہوتی بلکہ اگر
کوئی اس جانب توجہ دلائے تو ہم الٹا اس سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ـ
کبھی کبھی
حیرت ہوتی ہے کہ آخر ہمارے گھروں میں اتنا کوڑا کیوں پیدا ہوتا ہے ـپہلے ہمارے علاقے میں کوڑے کی صرف ایک جھنڈی ہوا کرتی تھی جہاں اگر
کوڑا نہ اٹھایا جائے تو گندگی کا انبار لگ جایا کرتا تھا اور وہاں سے گزرنا مشکل
ہوتا تھا ـ اب صورت حال یہ ہے کہ علاقے میں
جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر لگ جاتے ہیں ـ جس کا جہاں دل
چاہتا ہے کوڑا ڈال دیتا ہے اور پھر اس کا دیکھا دیکھی دوسرے بھی اس جگہ کوڑے ڈالنے
لگتے ہیں ـ نتیجہ یہ ہے کہ پورا محلہ ہی کوڑا
گھر میں تبدیل نظر آتا ہےـ جگہ جگہ کوڑے
کا ڈھیر لگنے میں صفائی کرنے والے وہ ملازم بھی کم ذمہ دار نہیں جو آپ کے گھر سے
تو کوڑا لے جاتے ہیں لیکن وہ اسے کہیں قریب ہی خالی جگہ دیکھ کر ٹھکانے لگا دیتے ہیں ـ نتیجہ یہ ہے
کہ آپ کے گھر کا کوڑا ایک بار پھر قریب ہی آپ کی طبیعت مکدّر کر رہا ہوتا ہےـ
ہم صفائی کے لئے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں
لیکن عملی طور پر صفائی میں ہمارا حصہ صفر ہوتا ہے یہاں مجھے اپنے شہر اور گاؤں میں
فرق صاف نظر آتا ہے ـ
مجھے اپنے گاؤں کی گلیاں یاد آتی ہیں جہاں گندگی نام کی چیز نہیں ہوتی ـ
گھر مٹّی کے ہوتے ہیں لیکن مٹّی سے ہی لیپ کر ان کی دیواریں اتنی چکنی بنا دی جاتی
ہیں کہ آپ انھیں دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں ـ
وہاں کوئی صفائی والا نہیں آتا ـ
گھر کی عورتیں اور لڑکیاں ہی صفائی کا سارا کام کرتی ہیں ـ
وہ اپنے گھر کی دیواروں پر مختلف رنگوں سے نقش و نگار بناتی ہیں تاکہ ان کا گھر
خوبصورت لگے ـ اور صبح سویرے وہ
اپنے پورے گھر میں جھاڑو دیتی ہیں اور اپنا دروازہ اور گھر کے باہر کے حصے کی صفائی
کرتی ہیں ـ اپنی گلی میں
جھاڑو لگاتی ہیں اور جو کوڑا کرکٹ جمع
ہوتا ہے اسے کہیں دور گڈھے میں پھینک آتی ہیں ـ
پوری بستی یہی کام کرتی ہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہر جانب ایک صاف ستھرا ماحول
ہوتا ہے ـ آپ ننگے پیر اپنے
گھر کر باہر کہیں بھی جا سکتے ہیں لیکن کیا آپ اپنے شہر میں اس بارے میں سوچ بھی سکتے
ہیں ۔
پیارے بچّو!
اس پوری گفتگو کا مقصد یہ ہے کہ اگر
آپ چاہیں تو آپ اپنے آس پاس کی صفائی میں اہم رول ادا کر سکتی ہیں ـ
سب سے پہلے تو آپ اس بات کی کوشش کریں کہ آپ اپنے
گھر میں کم سے کم کوڑا اکٹھاہو نے دیں ـ
اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے
گھر میں کم سے کم پولتھین کا استعمال کریں ـ
پلاسٹک کی یہ تھیلیاں سب سے زیادہ گندگی پھیلاتی ہیں اور نقصان دہ بھی ہوتی ہیں ـ
ان تھیلیوں کے کھانے سے نہ جانےکتنے پالتو
جانور اپنی زندگی خطرے میں ڈال دیتے ہیں ـ
یہ تھیلیاں سیور میں جاکر اسے بھی جام کر دیتی ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ برسات کے
دنوں میں نالیوں کا پانی سڑکوں پر آجاتا ہے ـ
آپ کی زندگی دشوار ہو جاتی ہے ـ
جب آپ مسجد جانے کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو آپ کو چھینٹ پڑجانے اور ناپاک ہو جانے
کا ڈر ستانے لگتا ہے ـ لہٰذا اس سے بچنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ
اپنے والدین اور بڑے بھائی بہنوں کو اس بات کے لئے رضامند کریں کہ وہ بازار سے کپڑوں
کے تھیلے میں سامان لائیں ـ
ان تھیلوں کو آپ گھر میں ہی دھوکر صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں اورپلاسٹک کی بازاری تھیلیوں سے اپنے سامان کو بھی محفوظ
رکھ سکتے ہیں ـ
اگر آپ پلاسٹک کی تھیلیوں کو درکنار
کرنا شروع کریں گے تو آپ کے گھروں میں کوڑا کرکٹ کی مقدارخود بخود کم ہونےلگے گی۔
دوسرے کوڑے مثلاً سبزیوں کے چھلکے وغیرہ آسانی سے ری سائکل ہو جاتے ہیں وہ پلاسٹک
کی تھیلیوں کی طرح آپ کی جان کا کال نہیں بنتے ـ
تجارتی پیشہ وروں اپنے فائدے کے لئے ایک مصیبت سماج کے سر منڈھ دی ہے جو سراسر
نقصان کا سودہ ہے ـ
اگر پلاسٹک کی تھیلیاں نہ ہوں گی تو آپ ان میں کوڑے بھر کر سڑک پر نہیں پھیکیں گے ـ
اور کوڑے والا آپ کی ڈسٹ بن سے براہ راست کوڑا لے جائے گا اور انہیں میونسپلٹی کی
مقرر کردہ جگہ پر ٹھکانے لگائے گاجہاں سے میونسپلٹی کی گاڑیاں ان کو ری سایکل کرنے
کے لئے لے جا سکیں گی ـ
بچوں! ان باتوں سے آپ نے کیا سیکھا؟
آج میں صرف آپ سے باتیں کرنا چاہتی ہوں اس لئےکہ آپ کی آنکھوں میں مستقبل کا خواب
سجتا ہےـ میں جانتی ہوں کہ
آج انٹرنیٹ کا زمانہ ہے اور آپ مختلف مقامات کی تصاویر اپنے موبائل اور کمپیوٹر یہ دیکھتے
ہیں ـ مغربی ممالک اور
دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی صفائی آپ کے دلوں میں ایک شوق پیدا کرتی ہے کہ کاش میرا
ملک بھی اتنا ہی صاف ستھرا ہوتا ـ
ہمارا ملک بہت ہی خوبصورت ہے لیکن ہم نے اپنے ہاتھوں اس میں داغ لگا رکھا ہے ـ
ہم کہیں کھڑے ہوتے ہیں تو اپنے آس پاس کی جگہ کو صاف رکھنا اپنا فرض نہیں سمجھتے ـ
ہمیں اگر تھوکنا ہوتا ہے تو کنارے کی جگہ تلاش نہیں کرتے بلکہ اپنے سامنے کی سڑک
یا دیوار گندی کر دیتے ہیں ـ
پیارےبچوں! آپ اس بات کا بیڑہ اٹھائیں
کہ آپ اپنے آس پاس گندگی نہیں ہونے دیں گے اس گرمی میں مچھر کو اپنے پاس پیماریاں
لے کر نہیں آنے دیں گے ـ
جہاں کہیں بھی گندگی دیکھیں اپنے
والدین کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ اس کے لئے آواز اٹھائیں ـ
سڑک پر کسی کو کوڑا نہ پھینکنے دیں ـ
محبت سے ان کو صفائی کی اہمیت بتائیں اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنے والدین کی مدد کریں ـ
کوشش کریں کہ گھر کے اندر اور گھر کے آس پاس گندا پانی جمع نہ ہو ـ
جس میں مچھرپیدا ہو ـ
گھر کے کولر کا پانی بھی روز بدلیں ـ
صفائی بہت بڑی نعمت ہیں ـ
کیا گندگی دیکھ کر آپ کےاندر کوفت پیدا نہیں ہوتی ـ
صفائی کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں تاکہ اور دیگر بہت ساری بنیادی باتیں اس سے
وابستہ ہیں نماز سے قبل وضو صرف اسی لیے کیا جاتا ہے کہ نماز کے لیے پاکیزگی اور
صفائی ضروری ہے...
اپنے اندر خدمت کا جذبہ پیدا کیجئے
اور دوسروں کے بھروسے مت رہئے ـ
تبھی آپ ایک صاف ستھری اور صحت مندزندگی گزار پائیں گےـ
0 comments:
Post a Comment