شکایت کا
انجام
اقصیٰ
عثمانی
ایک جنگل میں ایک شیر رہتا تھا۔ وہ جنگل
کا راجہ تھا۔ ایک بار شیر بیمار پڑ گیا ۔ جنگل کے سارے جانور ا سےدیکھنے آئے ۔وہ
اس کے لئے طرح طرح کے تحفے لاتے۔شیر انہیں دیکھ کر خوش ہوجاتا۔وہ خود کو اچھا
محسوس کرنے لگتا۔اسے دوسروں کو اپنی
عزت کرتے دیکھ بہت خوشی ہوتی۔ اگر کوئی اس کی عزت نہیں کرتا تو وہ اس سے بہت ناراض ہوتا۔ اس کی عیادت کے لئے
جنگل کے سارے جانور آئے۔لیکن لومڑی کو آنے میں دیر ہو گئی ۔بھیڑیا لومڑی سے نفرت
کرتا تھا ۔ کیونکہ لومڑی بھیڑیے سے زیادہ عقل مند اور چالاک تھی۔ بھیڑیے نے سوچا ”کتنا اچھا موقع ہے۔ میں شیر کو
لومڑی کے خلاف ورغلا سکتا ہوں۔“لومڑی کو مصیبت میں ڈالنے کے لیے اس نے شیر کو لومڑی کے بارے میں ایک جھوٹی کہانی سنائی ۔جب کہانی ختم ہونے لگی تبھی لومڑی آگئی اور اس نے دیکھا کہ شیر بہت غصے میں ہے ۔ وہ سارا معاملہ سمجھ گئی۔ اس نے بھیڑیے کو سبق
سکھانے کی سوچی۔ اس نے کہا ”جہاں پناہ !رکیے یہاں بات کرنے سے اچھا ہے کی
آپ میری بات پر غور کیجیے، میرے پاس آپ کی بیماری کے لیے ایک علاج ہے۔ آپ
کسی بھیڑیے کی کھال کو اپنے جسم پر لپیٹ لیجیے۔ یہ آپ کو گرم رکھے گی اور آپ
کو اچھا لگے گا ۔“یہ سنتے ہی شیر چنگھاڑا اور بھیڑیے کو مار کر اس کی کھال لپیٹ لی۔بھیڑیا
بے چارہ اپنی جان سے گیا۔
سبق: اگر بھیڑیے نے شیر کو جھوٹی کہانی
سنانے کے بجائے اس سے سچ بولا ہوتا تو ایسا نہیں
ہوتا۔ہمیں کسی کی بلا وجہ شکایت نہیں کرنی چاہئے۔
ہوتا۔ہمیں کسی کی بلا وجہ شکایت نہیں کرنی چاہئے۔
آئینۂ اطفال میں اور بھی بہت کچھ |
Yeah truly said...
ReplyDeleteLie never exist... It has an end
Zakra Saleh
Simla(jamshedpur)
شکریہ
ReplyDelete