آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday, 14 August 2019

Ae Shareef Insano - NCERT Solutions Class10 Urdu

اے شریف انسانو!

ساحر لدھیانوی
Courtesy NCERT


ساحر لدھیانوی
(1980 – 1921)
ساحر کا اصل نام عبدالحئی بھی تھا وہ ساحر لدھیانوی کے نام سے مشہور ہوئے ۔ لدھیانہ (پنجاب) میں پیدا ہوئے ۔ زمانہ طالب علمی ہی سے شعر کہنے لگے تھے۔ 1936 میں ترقی پسند تحریک شروع ہوئی۔ اس تحریک سے وابستہ ہونے والوں میں ساحر بھی شامل تھے۔ 1947 میں تقسیم ملک کے بعد دہلی چلے آئے پھر تلاش معاش میں ممبئی پہنچے، جہاں انھوں نے فلموں کے لیے گیت لکھے۔ ساحر نے اپنی شاعری سے ہندوستانی فلموں میں گانوں کے معیار کو بہت بلند کیا ۔ اپنے زمانے کے وہ سب سے مشہور گیت کار تھے۔ ان کے فلمی گیتوں میں بھی ان کی شاعری کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔ عوام کے دکھ درد کا احساس اور ماحول کی کشمکش کا اثر ان گیتوں میں نمایاں ہے۔ ”تلخیاں“ ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ہے۔ اس کے بہت سے ایڈیشن شائع ہوئے۔ ”آو کہ کوئی خواب بُنیں“ بھی ان کی شاعری کا معروف مجموعہ ہے۔”گاتا جائے بنجارہ“ میں ساحر کے فلمی گیت یکجا کر دیے گئے ہیں۔ ساحر کی ”پرچھائیاں“ اردو کی طویل نظموں میں ایک خاص حیثیت رکھتی ہے۔

معنی یاد کیجیے:
نسل : آدم کی نسل، تمام انسان
مشرق : پورب
مغرب : پچھم
فتح : جیت
احتیاج  : ضرورت 
عالم  : دنیا 
روحِ تعمیر  : تعمیر کا جذ بہ، زندگی کو بنانے، سنوارنے کی خواہش 
زیست  : زندگی 
جشن  : خوشی کی تقریب ، چہل پہل 

غور کیجیے:

جنگ سے بربادی اور تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ جنگ انسانی ترقی اور خوش حالی کی دشمن ہے۔

سوچیے اور بتائیے:

1. ’’روحِ تعمیر“ کے زخم کھانے سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
جواب: یہاں شاعر کی مراد ملک کی ترقی کے عزم سے ہے۔ شاعر کا کہنا ہے کہ جنگ میں ہلاکت ملکی روح تعمیر کو زخمی کرتی ہے۔ موت چاہے سرحد پر ہو یا گھر پہ یہ ترقی کی راہ مسدود کرتی ہے۔

2۔ دھرتی کی کوکھ بانجھ ہونے سے کیا مطلب ہے؟
جواب: دھرتی کی کوکھ بانجھ ہونے سے شاعر کی مراد زمین کا بنجر ہو جانا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ٹینک یا تو پیچھے ہٹیں یا آگے بڑھیں وہ زمین کو روند ڈالتے ہیں اور وہ اس کو بنجر بناتے ہیں، کھیت پیداوار کے لائق نہیں رہتے۔ اس نظم میں شاعر نے جنگ کی ہولناکیوں کو بیان کیا ہے۔

3۔ شاعر نے جنگ کو امن عالم کا خون کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر جنگ کو دنیا کے امن کے لیے خطرناک سمجھتا ہے۔ وہ اسے امن عالم کا خون قرار دیتا ہے۔ اس کا ماننا ہےکہ اگر کہیں ایک جگہ جنگ شروع ہوتی ہے تو پوری دنیا اس سے متاثر ہوتی ہے۔جنگ میں گرنے والے خون کا ہر قطرہ نسل آدم کا ہے اور اس میں مشرق و مغرب کی کوئی قید نہیں ۔اور اسی لیے جنگ امن عالم کا خون کرنے کے مترادف ہے۔

عملی کام:
* اس نظم میں اپنا ، پرایا، مشرق، مغرب وغیرہ متضاد الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ ایسے ہی کچھ لفظوں کی فہرست بنائیے۔
* جنگ کے نقصانات پر مختصر مضمون لکھیے۔


کلک برائے دیگر اسباق

2 comments:

خوش خبری