غزل
(معین اخسن جذبی)
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں، جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا، اب خواہش دنیا کون کرے
جب کشتی ثابت و سالم تھی، ساحل کی تمنا کس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر، ساحل کی تمنّا کون کرے
جو آگ لگائی تھی تم نے، اس کوتو بجھایا اشکوں نے
جو اشکوں نےبھڑکائی ہے، اس آگ کو ٹھنڈاکون کرے
دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبی، ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو
دنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں، اب دنیا دنیا کون کرے
0 comments:
Post a Comment