غزل
(فیض احمد فیض)
گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کے گلشن کا کاروبار چلے
قفس اُداس ہے یاروں صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے
بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی
تمہارے نام پہ آئیں گے غمگسار چلے
جو ہم پہ گزری وہ گزری مگر شب ہجراں
ہمارے اشک تیرے عاقبت سنوار چلے
مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
(فیض احمد فیض)
گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کے گلشن کا کاروبار چلے
قفس اُداس ہے یاروں صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے
بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی
تمہارے نام پہ آئیں گے غمگسار چلے
جو ہم پہ گزری وہ گزری مگر شب ہجراں
ہمارے اشک تیرے عاقبت سنوار چلے
مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
0 comments:
Post a Comment