آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Tuesday, 13 August 2019

Hamd - NCERT Solutions Class 10 Urdu

Hamd by Ismail  Merathi  Jaan Pehchaan Chapter 2 NCERT Solutions Urdu

حمد

اسماعیل میرٹھی
Courtesy NCERT

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا 
کیسی زمیں بنائی، کیا آسماں بنایا

مٹی سے بیل بوٹے، کیا خوش نما اگائے
پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا

سورج سے ہم نے پائی گرمی بھی، روشنی بھی
کیا خوب چشمہ تونے، اے مہرباں بنایا

یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہیں جو چہکتی
قدرت نے تیری ان کو تسبیح خواں بنایا

رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میسر
ان نعمتوں کا تجھ کو ہے قدرداں بنایا

ہر چیز سے ہے تیری کاری گری ٹپکتی
یہ کارخانہ تونے کب رائیگاں بنایا


اسماعیل میرٹھی
(1947 - 1844)

محمد اسمٰعیل میرٹھی کی پیدائش میرٹھ میں ہوئی۔ انہیں بچپن سے پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔ اپنے شوق اور محنت سے انھوں نے بڑی ترقی کی۔ کم عمری میں ملازم ہو گئے ۔ علم وادب کی دنیا میں نام پیدا کیا۔ اردو اور فارسی کے استاد کی حیثیت سے انھوں نے بچوں کی نفسیات، ذوق ، شوق، دلچسپی ، پسند اور ناپسند کا جائزہ لیا۔ انھیں تجربات کی مدد سے انھوں نے بچوں کے لیے نظمیں لکھیں اور اردو کی درسی کتابیں تیار کیں ۔ یہ کتابیں ہر زمانے میں مقبول ہوئیں اور آج بھی شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔
اسمعیل میرٹھی نے ان کتابوں میں آسان اور سلیس زبان استعمال کی ہے۔ بچوں کے مزاج اور ان کی ذہنی ضرورتوں کا خاص خیال رکھا ہے۔ ان کتابوں کی اہمیت اور ضرورت آج بھی مسلّم ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں سے بڑے نتائج پیدا کرنا اسماعیل میرٹھی کا خاص انداز ہے۔ بلا شبہ وہ آج بھی بچّوں کے سب سے پسندیدہ اور اہم ادیب ہیں۔

Hamd by Ismail  Merathi  Jaan Pehchaan Chapter 2 NCERT Solutions Urdu

مشق
معنی یاد کیجیے
خوش نما : اچھا دکھائی دینے والا، خوب صورت
خلعت : قیمتی لباس جو کسی بادشاہ یا امیر کی جانب سے کسی کو اعزاز کے طور پر دیا جائے
چشمہ : سَوتا، وہ جگہ جہاں زمین سے پھوٹ کر پانی نکلتا ہے
تسبیح خواں : خدا کی پاکی بیان کرنے والا شاعر نے یہاں چہچہاتے ہوئے پرندوں کو تسبیح خواں کہا ہے
میسر ہونا : حاصل ہونا
قدرداں : قدر کرنے والا
کارخانہ : کام کرنے کی جگہ ، مراد دنیا
رائیگاں : بے کار، فضول

غور کیجیے:
خدا تعالی نے انسان کو بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں۔ ہمیں ان کی قدر کرنا چاہیے۔

سوچیے اور بتائیے
1. شاعر نے بیل بوٹوں کو مٹی سے اگایا ہوا کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر نے بیل بوٹوں کو زمین سے اگایا ہوا اس لئے کہا ہے کیونکہ بیل بوٹوں کا بیج مٹی میں لگایا جاتا ہے اور بیل بوٹے مٹی سے اگتے ہیں- 

2. سورج کو چشمہ کیوں کہا گیا ہے؟
جواب: سورج نکل نے کے بعد سورج کی کرنیں  چشمہ کی طرح پھیل جاتی ہیں اور اس میں سفید دودھیا چمک ہوتی ہے جو پانی کے چشمے کی مانند نظر آتی ہے۔

3. چڑیاں خدا کی تسبیح کیسے کرتی ہیں؟
جواب: وہ اپنی چہچہاہٹ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتی ہیں۔

4. آخری شعر میں کارخانے سے کیا مراد ہے؟ 
جواب: آخری شعر میں کارخانے سے مراد دنیا ہے، جہاں زندگی کا کاروبار ایک کارخانے کی مانند چلتاہے۔

عملی کام:
اس نظم کی روشنی میں نیچے دیے گئے مصرعے پر پانچ جملے لکھیے :
 تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

اللہ تعالیٰ نے مٹی سے خوش نما بیل بوٹے اگائے۔
اللہ نے سورج سے روشنی بھی دی اور گرمی بھی۔
چڑیاں چہک چہک کر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتی ہیں۔
اللہ نے بندوں کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا۔
اللہ نے جھرنے اور ندیاں پیدا کیں۔
کلک برائے دیگر اسباق

6 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. سورج سے گرمی تو ملتی ہے پانی کیسے ملتا ہے ؟

    اس کا جواب بتا دیں پلیز

    ReplyDelete
    Replies
    1. سورج کی گرمی سے سمندر اور ندیوں کا پانی بھاپ بن کر ہوا میں اڑجاتا ہے اور وہ بادل بن جاتا ہے۔بادل پھر برسات کی شکل میں زمین پر برستا ہے اس طرح سورج سے نہ صرف گرمی ملتی ہے بلکہ اس سے پانی بھی ملتا ہے۔(آئینہ)

      Delete
    2. Pani ki to baat hi nhi hui hai nazam me. Sun se hume bas garmi aur roshni milti hai

      Delete
    3. سورج کو صرف چشمے کی مانند رکھا ہے ورنہ سورج چشمہ نہیں ہے

      Delete
  3. Thank you so much bro/sis

    ReplyDelete

خوش خبری