Hamd by Ismail Merathi Jaan Pehchaan Chapter 2 NCERT Solutions Urdu
حمد
اسماعیل میرٹھی
Courtesy NCERT |
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی، کیا آسماں بنایا
مٹی سے بیل بوٹے، کیا خوش نما اگائے
پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا
سورج سے ہم نے پائی گرمی بھی، روشنی بھی
کیا خوب چشمہ تونے، اے مہرباں بنایا
یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہیں جو چہکتی
قدرت نے تیری ان کو تسبیح خواں بنایا
رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میسر
ان نعمتوں کا تجھ کو ہے قدرداں بنایا
ہر چیز سے ہے تیری کاری گری ٹپکتی
یہ کارخانہ تونے کب رائیگاں بنایا
اسمعیل میرٹھی نے ان کتابوں میں آسان اور سلیس زبان استعمال کی ہے۔ بچوں کے مزاج اور ان کی ذہنی ضرورتوں کا خاص خیال رکھا ہے۔ ان کتابوں کی اہمیت اور ضرورت آج بھی مسلّم ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں سے بڑے نتائج پیدا کرنا اسماعیل میرٹھی کا خاص انداز ہے۔ بلا شبہ وہ آج بھی بچّوں کے سب سے پسندیدہ اور اہم ادیب ہیں۔
Hamd by Ismail Merathi Jaan Pehchaan Chapter 2 NCERT Solutions Urdu
مشق
معنی یاد کیجیےخوش نما | : | اچھا دکھائی دینے والا، خوب صورت |
خلعت | : | قیمتی لباس جو کسی بادشاہ یا امیر کی جانب سے کسی کو اعزاز کے طور پر دیا جائے |
چشمہ | : | سَوتا، وہ جگہ جہاں زمین سے پھوٹ کر پانی نکلتا ہے |
تسبیح خواں | : | خدا کی پاکی بیان کرنے والا شاعر نے یہاں چہچہاتے ہوئے پرندوں کو تسبیح خواں کہا ہے |
میسر ہونا | : | حاصل ہونا |
قدرداں | : | قدر کرنے والا |
کارخانہ | : | کام کرنے کی جگہ ، مراد دنیا |
رائیگاں | : | بے کار، فضول |
غور کیجیے:
خدا تعالی نے انسان کو بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں۔ ہمیں ان کی قدر کرنا چاہیے۔
1. شاعر نے بیل بوٹوں کو مٹی سے اگایا ہوا کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر نے بیل بوٹوں کو زمین سے اگایا ہوا اس لئے کہا ہے کیونکہ بیل بوٹوں کا بیج مٹی میں لگایا جاتا ہے اور بیل بوٹے مٹی سے اگتے ہیں-
2. سورج کو چشمہ کیوں کہا گیا ہے؟
جواب: سورج نکل نے کے بعد سورج کی کرنیں چشمہ کی طرح پھیل جاتی ہیں اور اس میں سفید دودھیا چمک ہوتی ہے جو پانی کے چشمے کی مانند نظر آتی ہے۔
3. چڑیاں خدا کی تسبیح کیسے کرتی ہیں؟
جواب: وہ اپنی چہچہاہٹ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتی ہیں۔
4. آخری شعر میں کارخانے سے کیا مراد ہے؟
جواب: آخری شعر میں کارخانے سے مراد دنیا ہے، جہاں زندگی کا کاروبار ایک کارخانے کی مانند چلتاہے۔
عملی کام:
اس نظم کی روشنی میں نیچے دیے گئے مصرعے پر پانچ جملے لکھیے :
اللہ تعالیٰ نے مٹی سے خوش نما بیل بوٹے اگائے۔
اللہ نے سورج سے روشنی بھی دی اور گرمی بھی۔
چڑیاں چہک چہک کر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتی ہیں۔
اللہ نے بندوں کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا۔
اللہ نے جھرنے اور ندیاں پیدا کیں۔
عملی کام:
اس نظم کی روشنی میں نیچے دیے گئے مصرعے پر پانچ جملے لکھیے :
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
اللہ تعالیٰ نے مٹی سے خوش نما بیل بوٹے اگائے۔
اللہ نے سورج سے روشنی بھی دی اور گرمی بھی۔
چڑیاں چہک چہک کر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتی ہیں۔
اللہ نے بندوں کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا۔
اللہ نے جھرنے اور ندیاں پیدا کیں۔
کلک برائے دیگر اسباق |
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteسورج سے گرمی تو ملتی ہے پانی کیسے ملتا ہے ؟
ReplyDeleteاس کا جواب بتا دیں پلیز
سورج کی گرمی سے سمندر اور ندیوں کا پانی بھاپ بن کر ہوا میں اڑجاتا ہے اور وہ بادل بن جاتا ہے۔بادل پھر برسات کی شکل میں زمین پر برستا ہے اس طرح سورج سے نہ صرف گرمی ملتی ہے بلکہ اس سے پانی بھی ملتا ہے۔(آئینہ)
DeletePani ki to baat hi nhi hui hai nazam me. Sun se hume bas garmi aur roshni milti hai
Deleteسورج کو صرف چشمے کی مانند رکھا ہے ورنہ سورج چشمہ نہیں ہے
DeleteThank you so much bro/sis
ReplyDelete