آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday, 14 August 2019

Razia Sultan - NCERT Solutions Class 10 Urdu

رضیہ سلطان

Courtesy NCERT
رضیہ سلطان ہندوستان کی پہلی ملکہ تھی جو دلّی کے تخت پر بیٹھی ۔ وہ دہلی کے بادشاہ التتمش کی بیٹی تھی۔ اپنے بہن بھائیوں میں رضیہ سب سے زیادہ ذہین، محنتی اور ہوشیارتھی۔ باپ نے اپنی زندگی ہی میں اسے اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ وہ جانتا تھا کہ بیٹے عیش پسند ہیں، بیٹی کے علاوہ کوئی اور حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس نے اپنے آخری دنوں میں چاندی کے سکّے پر رضیہ کا نام بھی شامل کر لیا تھا۔
التتمش کی وفات کے بعد دربار میں وزیر نے جب بادشاہ کی وصیت پڑھ کر سنائی تو ترک امیروں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ایک عورت دلّی کے تخت و تاج کی مالک ہو۔ رضیہ نے یہ دیکھا تو امیروں سے کہا: ”میرے عورت ہونے پر اعتراض ہے تو میں امن کی خاطر اپنے بھائی رکن الدین کا نام پیش کرتی ہوں ۔ آؤ ہم سب مل کر اس سے وفاداری کا عہد کریں۔“
لیکن حکومت ہاتھ آتے ہی رکن الدین عیش و آرام میں پڑ گیا ۔ اس کی ماں ایک حاسد عورت تھی۔ اس نے دوسری بیگمات اور ان کے بچوں کو طرح طرح سے پریشان کیا۔ وہ سوتیلی بیٹی رضیہ کی مقبولیت سے جلنے لگی۔ مگر جلد ہی رکن الدین اپنی عیش پسندی اور اپنی ماں کی زیادتیوں کی وجہ سے اس قدر بدنام ہو گیا کہ دلّی کے لوگوں نے اس کو گرفتار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
دلّی کے عوام رضیہ کی خوبیوں اور التتمش کی وصیت سے واقف تھے۔ ان میں ایک بزرگ صوفی کاظم الدین زاہد نے رضیہ کی تخت نشینی کا اعلان کر دیا۔
تخت نشین ہونے پر رضیہ نے عہد کیا کہ ”میں عوام کی بھلائی اور سلطنت کی ترقی کے لیے کام کروں گی۔ میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گی جب تک یہ ثابت نہ کر دوں کہ میں مردوں سے کم نہیں ۔“
رضیہ نے تخت نشینی کے بعد نہایت بہادری سے مشکلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ وہ فوج کی کمان خود سنبھالتی تھی ۔ اس نے بادشاہوں کی طرح ”قبا“ اور” كلاہ“  پہنی۔ اپنے نام کے سکّے جاری کیے۔ سلطنت میں امن قائم کیا، انتظام کو بہتر بنایا اور عوام کی  خوش حالی کا ہر طرح سے خیال رکھا۔ تجارت کو فروغ دیا، سڑکیں بنوائیں، درخت لگوائے اور کنویں کھدوائے۔ اس نے مدرسے اور سرکاری کتب خانے بھی قائم کیے۔ رضیہ سلطان کو خود بھی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔ وہ اچھی گھوڑ سوارتھی ۔ اور اسے جنگی اسلحوں کے استعمال کا ہنر بھی آتا تھا۔ اس کی حکومت بنگال سے سندھ تک پھیلی ہوئی تھی۔
رضیہ سلطان با قاعده دربار لگاتی تھی۔ اس نے برابری اور بھائی چارے کو عام کیا۔ رضیہ سلطان نے حکومت کے اختیارات کو چالیس امیروں میں بانٹا جن سے وہ ملکی معاملات میں مشورہ کرتی تھی ۔ اس نے ”میرآخور‘‘ کا سب سے بڑا عہدہ ایک حبشی غلام یاقوت کو دیا کیونکہ وہ ایمان دار اور جفاکش تھا۔ یہ اہم عہدہ اب تک صرف ترک امیروں کو ملتا تھا۔ یہ بات ترک امیروں کو پسند نہیں آئی۔ انھوں نے رضیہ کو تخت سے اتارنے کی سازش کی اور بھٹنڈا کے گورنر التونیہ کو بہکا کر بغاوت کروا دی۔ جب وہ بغاوت کو کچلنے کے لیے پنجاب میں بھٹنڈا پہنچی تو اس کے سپاہی طویل سفر اور گرمی سے پریشان ہو چکے تھے۔ اگرچہ دونوں فوجوں میں زبردست مقابلہ ہوا مگر رضیہ کی فوج کو ہتھیار ڈالنے پڑے۔ وہ قید کر لی گئی۔ ادھر دلّی میں سازشیوں نے رضیہ کے بھائی بہرام کو تخت پر بٹھا دیا اور بڑے بڑے عہدے آپس میں بانٹ لیے۔ بہرام کمزور بادشاہ ثابت ہوا۔ التونیہ کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اس نے رضیہ سے معافی مانگی اور اپنی وفاداری کا یقین دلایا پھر دونوں کی شادی ہوگئی۔
اب رضیہ اور التونیہ نے دلّی کا تخت واپس لینے کا ارادہ کیا۔ انھوں نے کچھ ترک امیروں اور راجپوتوں کی مدد سے دلّی پر حملہ کیا۔ مخالف امیروں نے سوچا کہ رضیہ دلّی میں بڑی مقبول ہے اگر اس کی فوجیں یہاں پہنچ گئیں تو اس کے مددگار اٹھ کھڑے ہوں گے اس لیے جنگ دلّی سے دور ہونی چاہیے۔ چنانچہ بہرام کی فوج نے رضیہ کو راستے ہی میں روک دیا۔ شاہی فوج تعداد میں زیادہ تھی اور اس کے پاس بہتر ہتھیار بھی تھے۔ گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ رضیہ نے بڑی ہمت دکھائی لیکن اسے شکست ہوئی اور اسے قتل کر دیا گیا۔
رضیہ سلطان نے صرف ساڑھے تین سال حکومت کی لیکن اس مختصر مدت میں اس نے  اپنی ہمت ، حوصلے اور حسنِ انتظام   سے ثابت کر دیا کہ وہ اعلیٰ درجے کی حکمراں تھی۔   


مشق
خلاصہ:
رضیہ سلطان ہندوستان کی پہلی خاتون ملکہ تھی جو دہلی کے تخت پر بیٹھی وه بادشاہ التمش کی بیٹی تھی۔ وہ اپنے بھائی بہنوں میں سب سے زیادہ ذہین اور ہوشیار تھی۔ التمش نے رضیہ سلطان کو اپنی زندگی میں ہی اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ التمش کے انتقال کے بعد جب اس کی وصیت پڑھی گئی تو اس میں رضیہ کو بادشاہ بنانے کی بات سامنے آئی ۔ترک امیروں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ ایک عورت ان کی حاکم بنے۔ جب رضیہ نے سرداروں کی مخالفت دیکھی تو اس نے خود بادشاہ بنےکے بجائے اپنے بھائی رکن الدین التمش کو بادشاہ بنا دیا مگر رکن الدین بادشاہ بنتے ہی عیش و آرام میں ڈوب گیا۔ لیکن جلد ہی سردار اس سے ناراض ہو گئے۔ دلی کے لوگوں نے اسے گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ اس کے بعد رضیہ سلطان کی تخت نشینی کی گئی۔ رضیہ نے بادشاہ بنتے ہی نہایت بہادری سے مشکلوں کا مقابلہ کیا۔ وہ فوج کی کمان خود سنبھالتی تھی۔ سلطنت میں امن و امان قائم کیا ۔ انتظام کو بہتر بنایا اور عوام کی خوش حالی کا ہر طرح خیال رکھا۔ اس نے تجارت کو فروغ دیا، سڑکیں تعمیر کرائیں ، درخت لگوائے اور کنوئیں کھدوائے ۔ مدرسے اور کتب خانے قائم کیے۔ رضیہ سلطان کی حکومت بنگال سے سندھ تک جاپہنچی ۔ رضیہ سلطان با قاعده در بار لگاتی تھی ۔ اس نے برابری اور بھائی چارے کو عام کیا۔ اس نے حکومت کے اختیارات کو چالیس امیروں میں تقسیم کیا ۔ اس نے "میرآخور" کا سب سے بڑا عہدہ ایک حبشی غلام یاقوت کو دیا۔ یہ بات ترک سرداروں کو پسند نہیں آئی ۔ انھوں نے بھٹنڈا کے گورنر التونیہ کے ذریعہ رضیہ کے خلاف بغاوت کروادی ۔ رضیہ اورالتو نیہ کی فوجوں میں جنگ ہوئی جس میں رضیہ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہونا پڑا اور اسے قید کر لیا گیا۔ ادھر دلی میں سازشیوں نے رضیہ کے بھائی بہرام کو تخت پر بٹھا دیا مگر وہ بھی ناکارہ اور کمزور بادشاہ ثابت ہوا۔ ادھر التونیہ نے رضیہ سے معافی مانگ لی اور اس سے شادی کر لی۔ اب رضیہ اور التونیہ نے دلی کا تخت واپس لینے کے لیے دلی کی طرف کوچ کیا مگر بہران کی فوجوں نے اسے راستے ہی میں روک دیا۔ دونوں فوجوں میں جنگ ہوئی ، اس میں رضیہ کو شکست ہوئی اور اسے قتل کردیا گیا۔ رضیہ سلطان نے صرف ساڑھے تین سال حکومت کی مگر اس مختصر مدت میں ہی اس نے اپنی ہمت ، حوصلے اور حسن انتظام سے یہ ثابت کردیا کہ اعلی درجے کی حکمراں تھی۔
معنی یاد کیجیے:
واحد : ایک، اکیلا
وصیت : موت سے پہلے کی جانے والی ہدایت
کلاہ : ٹوپی
محافظ : حفاظت کرنے والا
صلہ : بدلہ ، انعام
جفا کش : محنت کرنے والا
حسن انتظام : اچھا انتظام ، کام کرنے کی خوبی
حکمراں : حاکم، حکومت کرنے والا
عالم : علم والا ، پڑھا لکھا
    
غور کیجیے:
1. رضیہ سلطان ہندوستان کی پہلی خاتون حکمراں تھی۔
 2. رضیہ سلطان نے اپنے کارناموں سے یہ دکھا دیا کہ عورتیں مردوں سے کسی طرح کم نہیں ہوتیں۔

سوچیے اور بتائیے:

1.رضیہ سلطان کی خوبیاں کیا تھیں؟
جواب: رضیہ ذہین، محنتی اور ہوشیار حکمراں تھی۔

2. رکن الدین کس کا بیٹا تھا، اسے کس نے مارا؟
جواب: رکن الدین سلطان التتمش کا بیٹا تھا۔ اس کی نا اہلی سے تنگ آکر دلّی کے لوگوں نے اسے گرفتار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔

3. التتمش کی وصیت کیا تھی؟
جواب: التتمش کی وصیت یہ تھی کہ  رضیہ دلی سلطنت کی اگلی سلطان بنے گی اور حکومت کی باگ ڈور سنبھالے گی۔

4. تخت نشینی کے بعد رضیہ نے کیا عہد کیا؟
جواب: تخت نشینی کے بعد رضیہ نے عہد کیا کہ وہ عوام کی بھلائی اور سلطنت کی ترقی کے لیے کام کرے گی۔ اور وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک  یہ ثابت نہ کردے کہ وہ مردوں سے کم نہیں ۔

5. رضیہ نے میرآخور کا عہدہ کسے دیا؟
جواب: رضیہ سلطان نے میرآخور کا عہدہ ایک حبشی غلام یاقوت کو دیا۔

6. رضیہ کی فوج کا مقابلہ کس سے ہوا تھا؟
جواب: بھٹنڈہ کے گورنر التونیہ نے رضیہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کردی تھی جسے ختم کرنے کے لیے رضیہ کی فوج نے بھٹنڈہ کے گورنر التونیہ کی فوج کا مقابلہ کیا۔

7. رضیہ سلطان نے کتنے برس حکومت کی؟
جواب: رضیہ سلطان نے ساڑھے تین برس حکومت کی۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیے: 

ذہن : آج کل ایسا ماحول ہے کے ذہن کو سکون نہیں ملتا۔
وفاداری : کتا اپنی وفاداری کے لیے مشہور ہے۔
عہدہ : رضیہ سلطان نے میرآخور کا عہدہ ایک حبشی غلام یاقوت کو دیا۔
محافظ : ہم سب کا محافظ اللہ ہے۔
محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجیے:
میدان چھوڑنا : اکبر کی فوج سے پسپا ہوکر دشمن کی فوج میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی۔
ہتھیار ڈالنا : ہندوستانی فوج کے سامنے دشمن نے ہتھیار ڈال دیے۔
موت کے گھاٹ اتارنا : رانا پرتاپ نے دشمن فوج کے متعدد سپاہیوں کو موت کے
 گھاٹ اتار دیا۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے مذکرسےمونث اور مونث سے مذکر بنائیے:
ملکہ : بادشاہ
عالم : عالمہ
بہن : بھائی
بیٹی : بیٹا

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کے متضاد لکھیے:
بھلائی : برائی
خوش حالی : بدحالی
امن : بدامنی
شکست : فتح
 خالی جگہوں کو بھریے: 
1. رضیہ سلطان دہلی کے بادشاه .....التتمش.....کی بیٹی تھی۔
 2 رضیہ .....ہندستان.....کی پہلی ملکہ تھی۔
3، رضیہ کے شوہر کا نام ......التونیہ...... تھا۔
4. ترک امیروں نے رضیہ کے بھائی ....بہرام شاہ....کو تخت پر بٹھا دیا۔
5 رضیہ سلطان اعلیٰ درجے کی ....حکمراں..... تھی۔

عملی کام:
 * بلند آواز سے پڑھیے۔
رضیہ سلطان
حبشی غلام
حسن انتظام
یاقوت
وصیت
التونیہ

ازراہ مزاق: 
امتحان میں اساتذہ کو بعض اوقات بڑے دلچسپ جوابات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ اس مضمون میں ایک سوال ہے کہ ”رکن الدین کس کا بیٹا تھا، اسے کس نے مارا؟ ایک طالب علم جو گانوں کا شوقین تھا اُس نے جواب میں لکھا:
رکن الدین سلطان التتمش کا بیٹا تھا  اور
کس کس کا نام لوں میں
 اُسے ہر کسی نے مارا


کلک برائے دیگر اسباق

6 comments:

  1. All questions not available.
    But good page 👍👍

    ReplyDelete
  2. شکریہ سر ، آپ کی ویب سائٹ سے مجھے کافی جانکاری فراہم ہوائی ، اللّٰہ تعالیٰ آپ کو جنت نصیب کرے ۔ آمین۔

    ReplyDelete
  3. سر امن کا معتضد جنگ ہے بدنامی نہیں

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی وہ بد نامی نہیں بد امنی ہے

      Delete

خوش خبری