آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday, 22 March 2020

Hasti apni Hubab ki si hai -NCERT Solutions Class10 Urdu

غزل

ہستی اپنی حباب کی سی ہے #####یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے #####  پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
 بار بار اس کے در پر جاتا ہوں #####حالت اب اضطراب کی سی ہے
 میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز  #####اسی خانہ خراب کی سی ہے  
میر اُن نیم بازآنکھوں میں
 ساری مستی شراب کی سی ہے
(میر تقی میر)
میرتقی میر
(1722 - 1810)

میر تقی میر آگرہ میں پیدا ہوئے ۔ ابھی  بچّے ہی تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ کچھ دن بعد وہ دلی میں آ بسے۔ دلی کی زندگی میں جب انتشار پیدا ہونے لگا تو میر تلاش معاش میں لکھنؤ چلے گئے۔ باقی زندگی لکھنؤ ہی میں گزاری اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔ میر کلاسیکی اردو غزل کے ایک بڑے شاعر ہیں ۔ وہ اردو غزل کے امام سمجھے جاتے ہیں ۔ سادہ اور عام فہم الفاظ میں سوز و گداز کی کیفیات پیدا کرنے میں میر کا کوئی ثانی نہیں ۔ غزلوں کے علاوہ شاعری کی دوسری اصناف میں بھی انھوں نے خوب جوہر دکھائے ہیں ۔ ان کی مثنویوں ’بہارِعشق‘،’ شعلۂ عشق‘ اور ‘دریائےعشق‘ کو بھی بہت شہرت ملی۔ فارسی میں اردو شعرا کا ایک تذکره، ” نکات الّشعرا“ اور ”ذکرِ میر“ کے عنوان سے اپنی سوانح حیات بھی لکھی ہے۔ انھیں خدائے سخن کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

م’شق
معنی یاد کیجیے:
ہستی : وجود
نازکی : نزاکت
حباب : بلبله
نمائش : دکھاوا، مراد دنیا
اضطراب  : بے چینی 
خانہ خراب  : جس کا گھر برباد ہو گیا ہو ،مراد عاشق 

غور کیجیے:
* غزل کا آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلصں استعمال کرتا ہے، اسے مقطع کہتے ہیں۔
* تیز دھوپ میں ریگستان کو دیکھیں تو کچھ دوری پر پانی چمکتا ہوا نظر آتا ہے ۔ یہ در اصل ریت ہی ہوتی ہے ، پانی ہونے کا صرف دھوکا ہوتا ہے۔ اسی کو سراب کہتے ہیں اور اسی وجہ سے سراب کے ایک معنی دھو کا‘ ہیں۔
* غزل کے دوسرے شعر میں ہونٹوں کو گلاب کی پنکھڑی جیسا بتایا گیا ہے، اسے تشبیہ کہتے ہیں۔

سوچیے اور بتایئے:
 1. انسانی زندگی کی حقیقت کیا ہے؟
جواب: انسانی زندگی کی حیثیت پانی کے ایک بلبلے جیسی ہے۔

 2. بے چینی کے عالم میں شاعر پر کیا بیت رہی ہے؟
جواب: شاعر عالم اضطراب یعنی بے چینی کے عالم میں بار بار اپنے محبوب کے گھر پر جاتا ہے۔

3. شعر میں خانہ خراب کسے کہا گیا ہے؟
جواب: اس شعر میں شاعر نے اپنے آپ کو خانہ خراب یعنی ایک ایسا شخص جس کا گھر برباد ہوگیا ہو سے تعبیر کیا ہے۔

عملی کام:
* آپ جانتے ہیں کہ کسی چیز ، آدمی یا جگہ کے نام کو اسم کہا جاتا ہے۔ میر کی غزل میں جتنے اسموں کا استعمال ہوا ہے، ان کی ایک فہرست بنائے۔
* میر کے کچھ اور اشعار یاد کیجیے۔


کلک برائے دیگر اسباق

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری