رباعیات
(1)
رتبہ جسے دنیا میں خدا دیتا ہے
وہ دل میں فروتنی کو جا دیتاہے
وہ دل میں فروتنی کو جا دیتاہے
کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہے صدا دیتاہے
جو ظرف کہ خالی ہے صدا دیتاہے
(2)
دنیا بھی عجب سرائے فانی دیکھی
ہر چیز یہاں کی آنی جانی دیکھی
ہر چیز یہاں کی آنی جانی دیکھی
جو آکے نہ جائے وہ بڑھاپا دیکھا
جو جا کے نہ آئے وہ جوانی دیکھی
جو جا کے نہ آئے وہ جوانی دیکھی
میر انیس
میر انیس فیض آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام میر ببرعلی تھا۔ ان کے والد میرخلیق بھی ایک معروف مرثیہ گو تھے۔ مرثیہ گوئی کی تاریخ میں میر انیس کا بڑا مرتبہ ہے۔ انیس کے مرثیے کی بہت سی خوبیوں میں بیان کی صفائی ، سلاست اور جذبات نگاری کی خاص اہمیت ہے۔ مناظر فطرت کی تصویر کشی اور ڈرامائی تاثر کو ابھارنے میں بھی انھیں بڑی مہارت تھی۔
میر انیس نے مرثیوں کے علاوہ رباعیاں، نوحے اور سلام بھی لکھے ہیں لیکن اردو شاعری کی تاریخ میں وہ اپنے مرثیوں کی ہی وجہ سے ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔
مشق
معنی یادکیجیے:رتبہ | : | مرتبه، درجه |
فروتنی | : | انکساری، عاجزی |
تہی مغز | : | جن کا دماغ خالی ہو، مراد کم عقل لوگ |
ثنا | : | تعريف |
ظرف | : | برتن |
صدا | : | آواز |
سرائے | : | مسافروں کے ٹھہرنے کی جگہ |
فانی | : | مٹ جانے والا |
غور کیجیے:
* عربی میں چار کو اربع کہتے ہیں ۔ رباعی میں چار مصرعے ہوتے ہیں ، اس لیے اسے رباعی کہا جاتا ہے۔
* رباعی کے پہلے ، دوسرے اور آخری مصرعے کا ہم قافیہ ہونا ضروری ہے۔
رباعی کی ایک خاص ہیئت ہوتی ہے اور اس کے اوزان بھی مقرر ہیں۔
* رباعی کے پہلے ، دوسرے اور آخری مصرعے کا ہم قافیہ ہونا ضروری ہے۔
رباعی کی ایک خاص ہیئت ہوتی ہے اور اس کے اوزان بھی مقرر ہیں۔
سوچیےاوربتایئے:
1. دل میں فروتنی کوجگہ کون دیتا ہے؟
جواب: اعلیٰ مقام پر بیٹھا ہوا شخص جسے خدا دنیا میں رتبہ عطا کرتا ہے وہ اپنے بڑے پن سے اپنے اندر فروتنی کو جگہ دیتا ہے۔
2. اپنی ثنا آپ کون کرتا ہے؟
جواب: ایک کم ظرف انسان ہی اپنی ثنا آپ کرتا ہے۔
3. خالی ظرف کے صدا دینے سے کیا مراد ہے؟
جواب: خالی ظرف کے صدا دینے سے شاعر کی مراد یہ ہے کہ جو انسان جتنا ہی ہلکا یعنی کم ظرف ہوتا ہے وہ اپنی بڑائی اتنا ہی زیادہ بیان کرتا ہے جیسے کہ ایک خالی برتن کے گرنے سے تیز آواز پیدا ہوتی ہے۔
4. شاعر نے دنیا کو سرائے فانی کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر نے دنیا کو سرائے فانی اس لیے کہا ہے کہ کوئی بھی دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آیا ہے اور ہر شخص کو ایک دن مرنا ہے۔دنیا میں انسان کچھ دنوں کا مہمان ہے اور دنیا اس کے لیے دنیا ہمیشہ نہ رہنے والی ایک سرائے ہے۔
5. بڑھاپا اور جوانی کے لیے شاعر نے کیا فرق بتایا ہے؟
جواب: شاعر نے بڑھاپے اور جوانی میں یہ فرق بتایا ہے کہ بڑھاپا ایک بار آجائے تو پھر وہ نہیں جاتا اور جوانی ایک بار چلی جائے تو پھر وہ واپس نہیں آتی۔
جواب: اعلیٰ مقام پر بیٹھا ہوا شخص جسے خدا دنیا میں رتبہ عطا کرتا ہے وہ اپنے بڑے پن سے اپنے اندر فروتنی کو جگہ دیتا ہے۔
2. اپنی ثنا آپ کون کرتا ہے؟
جواب: ایک کم ظرف انسان ہی اپنی ثنا آپ کرتا ہے۔
3. خالی ظرف کے صدا دینے سے کیا مراد ہے؟
جواب: خالی ظرف کے صدا دینے سے شاعر کی مراد یہ ہے کہ جو انسان جتنا ہی ہلکا یعنی کم ظرف ہوتا ہے وہ اپنی بڑائی اتنا ہی زیادہ بیان کرتا ہے جیسے کہ ایک خالی برتن کے گرنے سے تیز آواز پیدا ہوتی ہے۔
4. شاعر نے دنیا کو سرائے فانی کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر نے دنیا کو سرائے فانی اس لیے کہا ہے کہ کوئی بھی دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آیا ہے اور ہر شخص کو ایک دن مرنا ہے۔دنیا میں انسان کچھ دنوں کا مہمان ہے اور دنیا اس کے لیے دنیا ہمیشہ نہ رہنے والی ایک سرائے ہے۔
5. بڑھاپا اور جوانی کے لیے شاعر نے کیا فرق بتایا ہے؟
جواب: شاعر نے بڑھاپے اور جوانی میں یہ فرق بتایا ہے کہ بڑھاپا ایک بار آجائے تو پھر وہ نہیں جاتا اور جوانی ایک بار چلی جائے تو پھر وہ واپس نہیں آتی۔
عملی کام:
انیس کے علاوہ دوسرے رباعی گو شعرا کی رباعیاں پڑھیے۔
کلک برائے دیگر اسباق |
اپکا بہت بہت شکریۃ اپنے ہمیں پوری کتاب کا حل عناخت کرا
ReplyDeleteGood
ReplyDelete