Sar mein sauda bhi nahin dil mein tamanna bhi nahin by Firaq Gorakhpuri Chapter 14 NCERT Solutions Urdu
غور کرنے کی بات
* فراق کی غزل گوئی منفرد آہنگ و انداز رکھتی ہے۔
* فراق کی غزل میں روایت کا پاس بھی ہے اور جدت کا اظباربھی ہے۔
* فراق کے اسلوب میں صفائی اور بے ساختگی ہے جس کی ایک مثال یہ غزل ہے۔
سوالوں کے جواب لکھیے
1. مطلع میں شاعر نے کس کیفیت کا اظہار کیا ہے؟
جواب:
2. خاطر پیار سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
جواب:
3. غزل کے تیسرے شعر میں محبت کرنے والے کی کسی نفسیاتی کیفیت کو بیان کیا گیا ہے؟
جواب:
4. جلوہ گاہ ناز سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟
جواب:
(اس صفحہ پر ابھی کام جاری ہے)
غزل
غزل
(فراق گورکھپوری)
سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں
سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں
لیکن اس ترک محبت کا بھروسا بھی نہیں
ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ، ایسا بھی نہیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ، ایسا بھی نہیں
یوں تو ہنگامے اٹھاتے نہیں دیوانۂ عشق
مگراے دوست ، کچھ ایسوں کا ٹھکانا بھی نہیں
مگراے دوست ، کچھ ایسوں کا ٹھکانا بھی نہیں
دل کی گنتی نہ یگانوں میں، نہ بیگانوں میں
لیکن اس جلوہ گہ ناز سے اٹھتا بھی نہیں
لیکن اس جلوہ گہ ناز سے اٹھتا بھی نہیں
آج غفلت بھی ان آنکھوں میں ہے پہلے سے سوا
آج ہی خاطر بیمار شکیبا بھی نہیں
آج ہی خاطر بیمار شکیبا بھی نہیں
ہم اسے منھ سے برا تو نہیں کہتے کہ فراق
دوست تیرا ہے ، مگر آدمی اچھا بھی نہیں
فراق گورکھپوری
(1896ء- 1982 ء)
ان کا نام رگھوپتی سہائے ، اور فراق تخلص تھا۔ شاعری انہیں ورثے میں ملی تھی اور ان کے والد منشی گورکھ پرشاد عبرت گورکھپوری اپنے وقت کے مشہور شاعر تھے۔ فراق بھی بچپن ہی سے شعر کہنے لگے اور انھوں نے نظم، غزل، رباعی وغیرہ شعری اصناف میں طبع آزمائی کی۔ ان کا شمار اردو کے اہم
شعرا میں ہوتا ہے۔ 1917 ء میں کانگریس میں شامل ہوئے اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔ الہ آباد یونیورسٹی میں انگریزی کے استاد تھے۔
فراق کا کلام انسانی عظمت اور درد مندی کے احساس سے بھرا ہوا ہے۔ انھوں نے عشقیہ معاملات کے ساتھ ساتھ زندگی کے دیگر مسائل کو بھی موضوع بنایا ہے۔ ان کی زبان میں گھلاوٹ اور مٹھاس ہے۔ انھوں نے عشق کے معاملات کو اکثر بالکل نئے ڈھنگ سے پیش کیا ہے اور بعض نئے مضامین بھی استعمال کیے ہیں۔ رباعی میں انھوں نے سنسکرت کے سنگھار رس سے استفادہ کرتے ہوئے معشوق کو ایک نئے اور دلکش گھر یلو رنگ میں پیش کیا۔
نغمۂ ساز، غزلستان، شعرستان، شبنمستان، روح کائنات، گل نغمہ، روپ اور گلبانگ کے نام سے کئی شعری مجموعے شائع ہو کر قبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ انھوں نے اعلا درجے کی تنقید بھی لکھی۔ ان کی نثری کتابوں میں اندازے اور اردو کی عشقیہ شاعری معروف ہیں۔ فراق گورکھپوری کو گیان پیٹھ ایوارڈ اور دوسرے کئی اہم اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
Sar mein sauda bhi nahin dil mein tamanna bhi nahin by Firaq Gorakhpuri Chapter 14 NCERT Solutions Urdu
لفظ و معنی
سودا | : | جنون، دیوانگی |
تمنا | : | آرزو خوابش |
ترک کرنا | : | چھوڑنا |
یگانہ | : | اس لفظ کے اصل معنی ہیں جس کی کوئی نظیر نہ ہو، واحد لیکن شاعر نے یہاں و اسے بیگانہ کی ضد کے طور پر استعمال کیاہے |
بیگانہ | : | غیر |
جلوہ گہ | : | جلوہ صورت، یا صورت کی جھلک نظر آنے کی جگہ |
ناز | : | ادا |
شکیبا | : | جسے صبر حاصل ہو، جسے صبر آ جائے |
خاطر | : | دل |
رنجش | : | ناراضگی |
بےجا | : | نامناسب ، بلا وجہ بے سبب |
غور کرنے کی بات
* فراق کی غزل گوئی منفرد آہنگ و انداز رکھتی ہے۔
* فراق کی غزل میں روایت کا پاس بھی ہے اور جدت کا اظباربھی ہے۔
* فراق کے اسلوب میں صفائی اور بے ساختگی ہے جس کی ایک مثال یہ غزل ہے۔
سوالوں کے جواب لکھیے
1. مطلع میں شاعر نے کس کیفیت کا اظہار کیا ہے؟
جواب:
2. خاطر پیار سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
جواب:
3. غزل کے تیسرے شعر میں محبت کرنے والے کی کسی نفسیاتی کیفیت کو بیان کیا گیا ہے؟
جواب:
4. جلوہ گاہ ناز سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟
جواب:
عملی کام
استادکی مدد سے شعروں کی صحیح قرأت کیجیے۔
غزل کے اشعار خوش خط لکھیے۔
ذیل میں دیے گئے اشعار کومکمل کیجیے:
غزل کے اشعار خوش خط لکھیے۔
ذیل میں دیے گئے اشعار کومکمل کیجیے:
آج غفلت بھی ان آنکھوں میں ہے پہلے سےسوا | آج ہی خاطر بیمار شکیبا بھی نہیں | |
دل کی گنتی نہ یگانوں میں ، نہ بیگانوں میں | لیکن اس جلوہ گہ ناز سے اٹھتا بھی نہیں |
کلک برائے دیگر اسباق |
0 comments:
Post a Comment