بچّوں کے لیے اردو کی سحر انگیز دنیا
مبشرہ منصور
بچّوں کے لیے تعمیری،اخلاقی اور سبق آموز تحریریں لکھنے والوں میں کئی نمایاں نام شامل ہیں۔ قدیم مصنفین میں محمد حسین آزاد کا نام قابل ذکر ہے۔ آزاد نے فسانۂ آزاد لکھ کر خوب نام کمایا۔ لیکن بچّوں کے لیے لکھی گئی ان کی اردو کی نصابی کتابیں اب بچّوں کی پہنچ سے دور ہیں۔محمد حسین آزاد کی یہ تحریریں بچّوں کے اندر اعلیٰ اخلاقی صفات پیدا کرنے، انہیں چھوٹی چھوٹی باتوں سے واقف کرانے، اور ایک صاف ستھرے معاشرے کی تعمیر میں معاون ہو سکتی ہیں۔
آزاد نے جس زمانے میں یہ تحریریں لکھیں اس عہد میں اخلاق کی تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی تھی۔یہی سبب ہے کہ آزاد کے یہاں اخلاقی تلقین بڑے صاف اور واضح انداز میں ملتی ہے۔
معاشرے میں پیدا ہونے والے بگاڑ کو دیکھتے ہوئےآزاد کی تحریروں کی ضرورت اور اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ہمارے بچّے اپنے نصاب میں اردو کے بطور مضمون شامل ہونے کے بعد ہی اردو پڑھیں۔ بلکہ ہمیں اردو کو ان کے سامنے اتنا دلچسپ اور دلآویز بناکر پیش کرنا چاہیے کہ وہ انگریزی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اردو کے بھی گرویدہ ہو جائیں۔ والدین سے ہماری اتنی ہی گزارش ہے کہ وہ انگریزی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچّوں کو بنیادی اردو تعلیم ضرور دلوائیں تاکہ وہ کم از کم اردو کے حروف پڑھنا سیکھ جائیں۔ ایک بار وہ اردو کے حروف سے شناسا ہوگئے اور انہیں جملے پڑھنے کی شد بد ہو گئی تو یہ زبان اتنی دلچسپ اور اس کا ادبی ذخیرہ اتنا من موہ لینے والا ہے کہ پھر وہ خود کو اس سے الگ نہیں رکھ پائیں گے۔
آج موبائل اور انٹر نیٹ کا زمانہ ہے۔ ہر بچّے کے ہاتھ میں موبائل ہے۔ آن لائن ایجوکیشن کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ایسے میں کچھ بچّے بے مقصد مشغولیات میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ ایک بار انہیں سیدھی راہ دکھا دی گئی تو وہ نہ صرف یہاں اپنی درسی کتابوں سے بلکہ اس کے علاوہ اردو کی ایک ایسی سحر انگیز دنیا سے واقف ہو سکتے ہیں جو انہیں ہیری پورٹر کے سیریلوں سے زیادہ لطف دے سکتی ہے۔
معاشرے میں پیدا ہونے والے بگاڑ کو دیکھتے ہوئےآزاد کی تحریروں کی ضرورت اور اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ہمارے بچّے اپنے نصاب میں اردو کے بطور مضمون شامل ہونے کے بعد ہی اردو پڑھیں۔ بلکہ ہمیں اردو کو ان کے سامنے اتنا دلچسپ اور دلآویز بناکر پیش کرنا چاہیے کہ وہ انگریزی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اردو کے بھی گرویدہ ہو جائیں۔ والدین سے ہماری اتنی ہی گزارش ہے کہ وہ انگریزی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچّوں کو بنیادی اردو تعلیم ضرور دلوائیں تاکہ وہ کم از کم اردو کے حروف پڑھنا سیکھ جائیں۔ ایک بار وہ اردو کے حروف سے شناسا ہوگئے اور انہیں جملے پڑھنے کی شد بد ہو گئی تو یہ زبان اتنی دلچسپ اور اس کا ادبی ذخیرہ اتنا من موہ لینے والا ہے کہ پھر وہ خود کو اس سے الگ نہیں رکھ پائیں گے۔
آج موبائل اور انٹر نیٹ کا زمانہ ہے۔ ہر بچّے کے ہاتھ میں موبائل ہے۔ آن لائن ایجوکیشن کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ایسے میں کچھ بچّے بے مقصد مشغولیات میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ ایک بار انہیں سیدھی راہ دکھا دی گئی تو وہ نہ صرف یہاں اپنی درسی کتابوں سے بلکہ اس کے علاوہ اردو کی ایک ایسی سحر انگیز دنیا سے واقف ہو سکتے ہیں جو انہیں ہیری پورٹر کے سیریلوں سے زیادہ لطف دے سکتی ہے۔
بچّوں کے اردو ادب کی اس سحر انگیز سمندر میں غوطہ لگانے کا آغاز ہم محمد حسین آزاد کی تحریروں سے کر رہے ہیں۔ ان تحریوں میں شعبہ ہائے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر آسان زبان میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ تحریریں بچّوں کو ایک ایسی تخیلاتی دنیا میں لے جاتی ہیں جہاں ایسا لگتا ہے وہ کھلی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ رہے ہوں۔ ماحول کی منظر کشی اور مختصر جملوں میں پورے منظر کی عکاسی آزاد کی خصوصیت ہے۔ یہ تحریریں بچّوں کی معلومات میں اضافہ کرتی ہیں ساتھ ہی انہیں ایک بہتر زندگی گزارنے کا سبق سکھاتی ہیں۔
امید ہے آپ کو بھی لطف آئے گا!
0 comments:
Post a Comment