شاد کے مصرع
ڈھونڈو گے مجھے ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
سے ڈاکٹر کلیم عاجز کے
جب پھول اچھالا کرتے تھے اُس بام سے تم اِس بام سے ہم
سے گزر کر جب یہ بحر ایک ”زاہد خوش مزاج“ حضرت سید حسن عسکری طارق ؔ تک پہنچتی ہے تو مزاح کے ایک خاص رنگ میں ڈھل جاتی ہے جس سے لطف اندوز ہوئے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ سید حسن عسکری طارق نے بیرون ملک اپنی مزاحیہ شاعری کے جوہر خوب دکھائے لیکن اپنے ملک کا ادبی حلقہ اس سے محروم رہا۔ اب ان کے بھتیجے سید ولی حسن قادری نے ان کا مجموعہ کلام ”شگفتہ خاطر“ شائع کرکے اس کمی کو پورا کردیا ہے۔ سید حسن عسکری طارق نے اپنی زندگی کا بڑا عرصہ مدینہ منورہ میں گزارا اور اسی پاک سرزمین پر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند کرے۔آمین۔ سید حسن عسکری طارق نے میر، غالب، اقبال، کلیم عاجز اور احمد فراز کی زمینوں پر ایسے ایسے گُل کھلائے کہ دل و دماغ کو معطر کردیا۔ آئیے آپ بھی ان کی شاعری کو پڑھیے، مسکرانے یا قہقہہ لگانے کا فیصلہ آپ کو کرنا ہے لیکن ان کے بیشتر اشعار آپ کو سوچنے پر بھی مجبور کردیتے ہیں۔
جس دن سے گئی ہیں وہ میکے
سید حسن عسکری طارق ؔ
جس دن سے گئی ہیں وہ میکے رہتے ہیں بڑے آرام سے ہم
سالن کا خیال آتا ہی نہیں کھا لیتے ہیں روٹی جام سے ہم
جو آنکھ سے دل میں اتری تھی وہ سبز پری اب گھر میں ہے
اب لوگ نہ مانیں یا مانیں کچھ کم تو نہیں گلفام سے ہم
اب لوگ نہ مانیں یا مانیں کچھ کم تو نہیں گلفام سے ہم
اب تو ہے گلی میں سناٹا پھر بھیڑ بہت ہوجائے گی
کچھ دیر تو کھیلیں بڈمنٹن اس بام سے تم اس بام سے ہم
آغاز محبت کے یہ مزے چھوڑے نہیں جاتے اے ناصح
جو ہوگا دیکھا جائے گا ڈرنے کے نہیں انجام سے ہم
جو تیری گلی میں کھائی تھی وہ چوٹ نہیں ہم بھولیں گے
جب زور کی ٹھنڈک پڑتی ہے کرتے ہیں سینکائی بام سے ہم
تنہائی بھی تھی وہ بھی تھے مگر اللہ کا ڈر بھی شامل تھا
ہر چند خطا سے بچ تو گئےلیکن نہ بچے الزام سے ہم
اے اہل ديار شعروسخن، للہ ہمیں شاعر مانو
دیکھو نا سنانے اپنی غزل، دوڑے آئے دمام سے ہم
اک دوست کے گھر ہے اے طارق ؔ، بریانی کی دعوت آج کی شب
بیٹھے ہیں پجائے منہ اپنا بھوکے ہی گذشتہ شام سے ہم
0 comments:
Post a Comment