Taleem Se Betawajjahi ka Nateeja by Khwaja Altaf Hussain Hali Chapter 16 NCERT Solutions Urdu
نظم
نظم کے معنی’ انتظام ترتیب یا آرائش کے ہیں۔ عام اور وسیع مفہوم میں یہ لفظ نثر کے مد مقابل کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد پوری شاعری ہوتی ہے۔ اس میں وہ تمام اصناف اور اسالیب شامل ہوتے ہیں جو ہیت کے اعتبار سے نثر نہیں ہیں ۔ اصطلاحی معنوں میں غزل کے علاوہ تمام شاعری کو نظم کہتے ہیں۔
ا
(اس صفحہ پر ابھی کام جاری ہے)
تعلیم سے بے توجہی کا نتیجہ
تعلیم سے بے توجہی کا نتیجہ
خواجہ الطاف حسین حالی
جنھوں نے کہ تعلیم کی قدر و قیمت
جنھوں نے کہ تعلیم کی قدر و قیمت
نہ جانی مسلط ہوئی ان پر ظلمت
ملوک اور سلاطیں نے کھوئی حکومت
گھرانوں پر چھائی امیروں کے نکبت
رہے خاندانی نہ عزت کے قابل
ہوئے سارے دعوے شرافت کے باطل
نہ چلتے ہیں و آں کام کاریگروں کے
نہ برکت ہے پیشہ میں پیشہ وروں کے
بگڑنے لگے کھیل سوداگروں کے
ہوئے بند دروازے اکثر گھروں کے
کماتے تھے دولت جو دن رات بیٹھے
وہ اب ہیں دھرے ہاتھ پر ہاتھ بیٹھے
ہنر اور فن واں ہیں سب گھٹتے جاتے
ہنر مند ہیں روز وشب گھٹتے جاتے
ادیبوں کے فضل وادب گھٹتے جاتے
طبیب اور ان کے مطب گھٹتے جاتے
ہوئے پست سب فلسفی اور مناظر
نہ ناظم ہیں سرسبز اُن کے نہ ناثر
اگر اک پہنے کو ٹوپی بنائیں
تو کپڑا وہ اک اور دنیا سے لائیں
جو سینے کو وہ ایک سوئی منگائیں
تو مشرق سے مغرب میں لینے کو جائیں
ہر ایک شے میں غیروں کے محتاج ہیں وہ
میکینکس کی رو میں تاراج ہیں وہ
جو مغرب سے آئے نہ مال تجارت
تو مر جائیں جو کے وہاں اہل حرفت
ہو تجار پر بند راہ معیشت
دکانوں میں ڈھونڈیں نہ پائیں بضاعت
پرائے سہارے ہیں بیوپار واں سب
طفیلی ہیں سیٹھ اور تجار واں سب
یہ ہیں ترک تعلیم کی سب سزائیں
وہ کاش اب بھی غفلت سے باز اپنی آئیں
مبادا رہ عافیت پھر نہ پائیں
کہ ہیں بے پناہ آنے والی بلائیں
ہوا بڑھتی جاتی سر رہ گذر ہے
چراغوں کو فانوس بن اب خطر ہے
لیے فرد بخشیٔ ووراں کھڑا ہے
ہر اک فوج کا جائزہ لے رہا ہے
جنھیں ماہر اور کرتبی دیکھتا ہے
انہیں بخشتا تیغ و طبل و نوا ہے
یہ ہیں بے ہنر یک قلم چھٹتے جاتے
رسالوں سے نام ان کے ہیں کٹتے جاتے
نظم کے معنی’ انتظام ترتیب یا آرائش کے ہیں۔ عام اور وسیع مفہوم میں یہ لفظ نثر کے مد مقابل کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد پوری شاعری ہوتی ہے۔ اس میں وہ تمام اصناف اور اسالیب شامل ہوتے ہیں جو ہیت کے اعتبار سے نثر نہیں ہیں ۔ اصطلاحی معنوں میں غزل کے علاوہ تمام شاعری کو نظم کہتے ہیں۔
عام طور پنظم کا ایک مرکزی خیال ہوتا ہے جس کے گرد پوری نظم کا تانا بانانا جاتا ہے۔ خیال کا تدریجی ارتقا بی نظم کی ایک اہم خصوصیت بتایا گیا ہے۔ طویل نظموں میں بہارتقا واضح ہوتا ہے ختم نظموں میں یا انتقا م نہیں ہوتا اور کشور بیشتر ایک تار کی شکل میں بھرتا ہے۔
نظم کے لیے نہ و ہیئت کی کوئی قید ہے اور نہ موضوعات کی ۔ چنانچہ اردو میں غزل اور مثنوی کی ہیئت میں نظمیں اور آزاد و عراق میں بھی لکھی گئی ہیں ۔ اس طرح کوئی بھی موضوع نظم کا موضوع ہو سلتاہے۔
بیت کے اعتبار سے ختم کی چار میں ہوسکتی ہیں: .. پاین نظم
اسی نظم جس میں بھر کے استعمال اور قافیوں کی ترتیب میں مقررہ اصولوں کی پابندی کی گئی ہو، پایان نظم کہلاتی ہے۔ نئے انداز کی ایسی نظمیں بھی، جن کے بندوں کی ساخت مروجیوں سے مختلف ہو یا جن کے مصرعوں میں قافیوں کی ترتیب مروجہ اصولوں کے مطابق نہ ہو لیکن ان کے تمام مصرعے برابر کے ہوں اور ان میں قافیے کا کوئی نہ کوئی التزام ضرور پایا جائے ، پانظمیں
کہلاتی ہیں۔
ایسی نظم جس کے تمام مصر کے برابر کے ہوں مگر ان میں تھانے کی پابندی نہ ہو تم معر کہلاتی ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے ظلم کاری بھی کہا ہے۔
ایسی نظم جس میں نہ تو قافیے کی پابندی کی گئی ہو اور یہ تمام مصرعوں کے ارکان برابر ہوں لینی جس کے مصرعے چھوٹے بڑے ہوں، آز انظم کہلاتی ہے۔
نثری نظم چھوٹی بوی نژری سطروں پرمشتمل ہوتی ہے۔ اس میں ردیف ، قافیے اور وزن کی پابندی نہیں ہوتی ۔ آج کل نثری نظم کا رواج دنیا کی تمام زبانوں میں عام ہے۔
خواجہ الطاف حسین حالی
(1837ء - 1914ء)
الطاف حسین حالی پانی پت میں پیدا ہوئے ۔ ان کی ابتدائی تعلیم وطن میں اور کچھ تعلیم دہلی میں ہوئی ۔ وہ اردو کے ادبی نظریہ ساز ناقد ، سوانح نگار اور صاحب طرز انشا پرداز ہیں ۔ شاعر کی حیثیت
سے بھی ان کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ ان کا اصل کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے اردو شاعری کوئی راہوں پر ڈالا ۔ غزل اورقصیدے کی خامیوں کو وارخ کیا۔ ان کی غزلیں اور میں لطف واش کے اعتبارسے اعلی درجے کی ہیں ۔ ان کے کلام میں سادگی ، ورومندی اور جذبات کی پاکیزگی پائی جاتی ہے۔ ان کی چار اہم کتا میں حیات سعدی، مقد مہ شعر و شاعری، یادگار غالب اور سرسید کی سوانح حیات جاوید ہیں۔
مولانا حالی شعروادب کوض مسرت حاصل کرنے کا ذریہ نہیں سمجھتے تھے۔ وہ شاعری کی مقصدیت کے قائل تھے۔ ان کا خیال تھا کہ شاعری زندگی کو بہتر بنانے میں مددگار ہوسکتی ہے اور دنیا میں اس سے بڑے بڑے کام لیے جاسکتے ہیں۔ وہ شاعری کے لیے خیلی مطالعہ کائنات اور مناسب الفاظ کی بہو کو ضروری سمجھتے تھے۔ حالی کو غالب ، شیشت اور سرسید کی صحبت حاصل تھی جس سے ان کے تنقیدی شعور کو جلائی۔
حالی نے ایک طویل نظم مد و جزر اسلام مسدس کی شکل میں لکھی جس کے بارے میں سرسید نے کہا کہ قیامت کے دن جب خدا پوچھے گا کہ تو کیا لایا ہے تو میں کہوں گا کہ حالی سے مسدس لکھوا کر لایا ہوں ۔“
Taleem Se Betawajjahi ka Nateeja by Khwaja Altaf Hussain Hali Chapter 16 NCERT Solutions Urdu
لفظ و معنی
بے تو جہی | : | دھیان نہ دیا، تعلق نہ رکھنا |
مسلط | : | چھایا ہوا، حاوی |
نکبت | : | مفلسی ، بدحالی خواری |
ظلمت | : | اندھیرا، تاریکی |
باطل | : | جھوٹ |
پیشہ | : | وہ کام جوروزی کمانے کے لیے کیا جائے |
فضل | : | بزرگی مہربانی |
طبیب | : | علاج کرنے والا حکیم |
مطب | : | دواخانہ |
ناشر | : | پھیلانے والا یعنی کتابیں چھاپنے والا |
ناظم | : | انتظام کرنے والا سیکریٹری کے معنی میں بھی مستعمل |
تاراج | : | بر باد |
اہل حرفت | : | کاریگر |
تجار | : | تاجر کی جامع تجارت کرنے والے |
معیشت | : | کاروبار روزی ، سبب زندگی |
بضاعت | : | پونجی، سامان |
طفلی | : | بن بلایا مہمان |
مبادا | : | کہیں ایسا نہ ہو، خدانخواسته |
رہ عافیت | : | بچاؤ کا راستہ،خیر یت کا راستہ |
طبل | : | نظاره |
نوا | : | آواز |
رسالوں | : | رسالہ کی جمع فوجی دستہ |
غور کرنے کی بات
* کسی بھی فرد، جماعت ، قوم اور ملک کی ترقی کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے ۔ دنیا کےوہی مالک اور میں خوشحال اور ترقی پذیر ہیں جہاں کے شہریوں میں ہر طرح کی تعلیم اورعلم و ہنر موجود ہے۔
* اس نظم میں ہندوستانی قوم کی تعلیم سے دوری کو موضوع بنایا گیا ہے او تعلیم کے نہ ہونے کی وجہ سے جو نقصانات ہوتے ہیں ان پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ * يہ نظم مسدس کے فارم (بیت) میں لکھی گئی ہے۔ مسدس اس نظم کوکہتے ہیں جس کے ایک بندمیں چھ مصر عے ہوتے ہیں۔ اس نظم میں سادہ اور سلیس زبان کا استعمال ہوا ہے۔
سوالوں کے جواب لکھیے
1. تعلیم کی قدرو قیمت کیا ہے؟
2. حکومت اورقوموں پر زوال کیسے آتا ہے؟
3. شرافت اور عزت کا معیار کیا ہے؟
4. ترک تعلیم کے کیا کیا نقصانات ہیں؟
5. کسی ملک اور وہاں کے عوام کی ترقی کن چیزوں سے ہوسکتی ہے؟
* کسی بھی فرد، جماعت ، قوم اور ملک کی ترقی کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے ۔ دنیا کےوہی مالک اور میں خوشحال اور ترقی پذیر ہیں جہاں کے شہریوں میں ہر طرح کی تعلیم اورعلم و ہنر موجود ہے۔
* اس نظم میں ہندوستانی قوم کی تعلیم سے دوری کو موضوع بنایا گیا ہے او تعلیم کے نہ ہونے کی وجہ سے جو نقصانات ہوتے ہیں ان پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ * يہ نظم مسدس کے فارم (بیت) میں لکھی گئی ہے۔ مسدس اس نظم کوکہتے ہیں جس کے ایک بندمیں چھ مصر عے ہوتے ہیں۔ اس نظم میں سادہ اور سلیس زبان کا استعمال ہوا ہے۔
سوالوں کے جواب لکھیے
1. تعلیم کی قدرو قیمت کیا ہے؟
2. حکومت اورقوموں پر زوال کیسے آتا ہے؟
3. شرافت اور عزت کا معیار کیا ہے؟
4. ترک تعلیم کے کیا کیا نقصانات ہیں؟
5. کسی ملک اور وہاں کے عوام کی ترقی کن چیزوں سے ہوسکتی ہے؟
عملی کام
* اس نظم کو بلند آواز سے پڑھیے۔
* نظم کے بند نمبر ایک سے چار تک خوش خط لکھیے۔
* نظم کے بند نمبر ایک سے چار تک خوش خط لکھیے۔
* نظم کے پہلے بند کا مطلب لکھیے۔
* درج ذیل الفاظ میں سے واحد کی جمع اور جمع کی واحد بنا کر لکھیے:
*تعلیم کے فوائد پر ایک مضمون لکھیے۔
* درج ذیل الفاظ میں سے واحد کی جمع اور جمع کی واحد بنا کر لکھیے:
ملک | : | ممالک |
سلطان | : | سلاطین |
امیروں | : | امیر |
پیشہ وروں | : | پیشہ ور |
سوداگروں | : | سوداگر |
طبیب | : | اطباء |
منظر | : | مناظر |
تجار | : | تاجر |
رسالوں | : | رسالہ |
فوج | : | افواج |
*تعلیم کے فوائد پر ایک مضمون لکھیے۔
کلک برائے دیگر اسباق |
Swalah uyirr..
ReplyDeleteSuic polikku muthee
ReplyDeleteSuic
ReplyDeleteVengapally teams...
ReplyDelete