چند دن کا جو مہماں ہوا تھا
جس کے آنے سے جی خوش ہوا تھا
جس نے روشن کئے تھے اندھیرے
لذتیں بخشیں سجدوں کو جس نے
آج رخصت وہ مہماں ہوا ہے
پھر جدا ہم سے رمضاں ہوا ہے
روز و شب میں ہی الجھے رہے ہم
حق ادا کیا ترا کر سکے ہم
کر سکے ہم نہ تیری ضیافت
در گزر کرنا اے ماہ رحمت
تیری آمد نے بہلا رکھا تھا
زخم پر دل کے مرہم رکھا تھا
کھل گئے ہیں وہ سب زخم دل کے
ہم ہیں پھر خلق کی ٹھوکروں پہ
ہم ہیں اور پھر یہ شام و سحر ہیں
تیری آمد کے پھر منتظر ہیں
الوداع اے سکون مسلماں
الوداع راحت خستۂ جاں
یاد تو نے دلائی حرم كى
رونق بزم شاه امم كى
كاش پھر ہو میسر وہ رمضاں
کاش پھر ہم نبی کے ہوں مہماں
ماہ رمضان اے ماہ برکت
پوری ہو یہ ا ؔمیمہ کی حاجت
|
0 comments:
Post a Comment