مکڑی کی کہانی
مغرور لڑکی بُڑھیا کی اس نصیحت کو سُن کر ہنس پڑی اور کہا ”بڑی بی تم تو سٹھیا گئی ہو۔ مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ کہ اگر میری وہ بوڑھی استانی بھی میرے سامنے آئے تو مجھ سے مقابلہ کرنے میں گھبرائے۔اس کی ہستی ہی کیا ہے وہ اگر ابھی بھی میرے سامنے آجائے تو میں اس کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اپنا کمال دکھانے کے لیے تیار ہوں۔“ یہ سنتے ہی اس جادو گرنی نے اپنا لمبا چوغہ اتار دیا۔ صناعت و کاریگری کی ماہر وہ جادوگرنی اپنی تمام شان و شوکت کے ساتھ سامنے کھڑی ہو گئی اور کہا ” بے وقوف لے میں موجود ہوں اور مجھ سے مقابلے کے لیے تیار ہوجا۔“ نادان لڑکی کو اپنے کمال کا بڑا گھمنڈ تھا وہ خیال کرتی تھی کہ اس کے کمال کے آگے اس کی استانی کا کمال بالکل ہیچ ثابت ہوگا اور وہ بازی لے جائے گی۔دونوں نے کام شروع کیا اگرچہ کہ لڑکی نے بڑی ہی کاریگری سے نقش و نگار بنائے مگر کہاں یہ بے چاری اور کہاں وہ جادوگرنی۔ زبردست و کمزور کا مقابلہ کیا۔ آخر وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔ لڑکی ہار گئی اس ہار نے اُس کو بہت بددل کردیا۔ یہاں تک وہ اپنی زندگی سے بیزار ہو گئی۔ مگر اس جادوگرنی نے کہا” نہیں تیرا اس طرح فنا ہو جانا مناسب نہیں تجھے زندہ رہنا اور ہمیشہ چرخہ کاتنا چاہیے۔“ لڑکی نے بہت منت سماجت کی مگر وہ جادوگرنی نہ مانی۔ جادو گرنی نے کچھ منتر پڑھ کر لڑکی پر پھونکا۔ لڑکی قدو قامت میں گھٹنے لگی۔ گھٹتے گھٹتے اناج کے دانے کے برابر ہوگئی اور اُس کی شکل مکڑی کی ہوگئی۔ پیارے بچّو اور بچّیوں یہ وہی شیخی خور لڑکی ہے جو آج تمہارے مکانوں میں مکڑی کی شکل میں جالا بناتی رہتی ہے۔ اس لیے دیکھو تم کبھی غرور نہ کرنا اور ہمیشہ اپنے اُستاد کی عزت کرنا۔
(بصیر النسا بیگم کی کہانی سے ماخوذ)
0 comments:
Post a Comment