اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام
پیارے بچّوں!
ذی الحجّہ کا چاند نظر آچکا ہے اور اب ہم سب کو چاند نظر آنے کے دسویں دن کی صبح کا انتظار ہے جب ہم سب نئے نئے کپڑے پہن کر عید گاہ یا مسجد جانے کی تیاری کر رہے ہوں گے۔ اور نماز کے بعد قربانی کریں گے۔آؤ آج ہم تمہیں اُس پیغمبر کے بارے میں بتائیں جن کی سنت کے طور پر ہم یہ تہوار مناتے ہیں اور مسلمان اس ماہ میں حج ادا کرتے ہیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے بہت بڑے پیغمبر گزرے ہیں۔آپ کو خلیل اللہ کے لقب سے جانا جاتا ہے۔اللہ کے آخری نبی اور رسول اور ہم سب کے آقا حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و اصحابہ وسلم آپ ہی کی اولاد میں ہیں۔ اپنی اسی نسبت کے لحاظ سے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
1. میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا، میں آپکی اولاد میں آپ سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔(حدیث)
2. میں اولاد ابراہیم علیہ السلام میں ، اُن(ابراہیم علیہ السلام)سے بہت زیادہ مشابہ ہوں۔(حدیث)
3. ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو مجھے دیکھ لو۔(حدیث)
بعض علماء نے کہا ہے کہ:
”مقام ابراہیم پر، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے جو نشانات قدم ہیں، وہ سرکار کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و اصحابہ وسلّم کے قدموں سے ملتے جلتے ہیں۔“
ؑفضائل ابراہیم
قرآن مجید میں جگہ جگہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کیا ہے اور ہر ذکر سے آپ کی عظمت، بزرگی، دیانت،صداقت، پاکبازی و قربانی وغیرہ جیسے اوصاف کا اظہار ہوتا ہے۔ یہاں صرف ان قرآنی آیتوں کے مفہوم کے درج کرنے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
1. کتاب اللہ میں ابراہیم کے ذکر کو پڑھو وہ سچّے نبی تھے۔
2.ہم نے ابراہیمعلیہ السلام کو پہلے ہی سیدھی رات دکھادی۔ اور ہم اُسے(ابراہیمعلیہ السلام کو)جانتے تھے۔
3. ابراہیم برد بار، یاد الٰہی کے لیے بے چین رہنے والے اور ہر طرف سے منہ موڑ کرصرف ایک اللہ کی طرف متوجہ ہونے والے تھے۔
4. بلحاظ مذہب، اس سے اچھا کون ہے جو اللہ کامطیع اور فرماں برادر بن گیا اور نیکو کاری اس کا شیوہ ہو گیا، اسی کے ساتھ ساتھ ملت ابراہیمعلیہ السلام کا خلوص قلب کے ساتھ پیرو بن گیا۔ کیونکہ ابراہم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنا لیا۔
5. ابراہیم اخلاص کے ساتھ اللہ کے مطیع تھے۔ انھوں نے کبھی بھی خدا کی یکتائی اور بڑائی میں کسی کو شریک نہیں بنایا بلکہ وہ ہمیشہ اللہ کے شکر گزار رہے، اللہ نے انہیں نبوت و رسالت کے لیے چُن لیا اورانہیں سیدھی راہ دکھادی، وہ دنیا میں نیک رہے اور آخرت میں بھی، وہ اللہ کے نیک بندوں میں سے ہیں۔
6. اللہ نے چند بار ابراہیم کے ایمان کا امتحان لیا اور وہ ہر امتحان میں پورے اترے، تو اللہ نے فرمایا،”میں تجھے(ابراہیمؑ کو)لوگوں کا امام و پیشوا بناؤں گا، ابراہیم نے اللہ کی جناب میں عرض کا” اور میری اولاد کو بھی“ جواب ملا کہ”میرا عہد ظالموں کو نہیں ملے گا۔“
7.یاد کرو! جب ہم نے گھر (کعبہ)کو لوگوں کے لیے رجوع ہونے اور امن کی جگہ بنایا۔مقام ابراہیمؑ(کعبہ سے متصل ایک جگہ) کو جائے نماز بناؤ!
8. ہم نے ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ سے اس بات کا عہد لیا کہ میرے گھر(کعبہ) کو طواف کرنے والوں، عبادت گزاروں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک و صاف کرو!
9. ابراہیمؑ اللہ کے اطاعت گزاروں میں ہے، وہ اپنے پروردگار کے حضور قلب سلیم لے کر آیا۔
(جاری)
(خلیل احمد جامعی کی مرتبہ کتاب سے)
4. بلحاظ مذہب، اس سے اچھا کون ہے جو اللہ کامطیع اور فرماں برادر بن گیا اور نیکو کاری اس کا شیوہ ہو گیا، اسی کے ساتھ ساتھ ملت ابراہیمعلیہ السلام کا خلوص قلب کے ساتھ پیرو بن گیا۔ کیونکہ ابراہم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنا لیا۔
5. ابراہیم اخلاص کے ساتھ اللہ کے مطیع تھے۔ انھوں نے کبھی بھی خدا کی یکتائی اور بڑائی میں کسی کو شریک نہیں بنایا بلکہ وہ ہمیشہ اللہ کے شکر گزار رہے، اللہ نے انہیں نبوت و رسالت کے لیے چُن لیا اورانہیں سیدھی راہ دکھادی، وہ دنیا میں نیک رہے اور آخرت میں بھی، وہ اللہ کے نیک بندوں میں سے ہیں۔
6. اللہ نے چند بار ابراہیم کے ایمان کا امتحان لیا اور وہ ہر امتحان میں پورے اترے، تو اللہ نے فرمایا،”میں تجھے(ابراہیمؑ کو)لوگوں کا امام و پیشوا بناؤں گا، ابراہیم نے اللہ کی جناب میں عرض کا” اور میری اولاد کو بھی“ جواب ملا کہ”میرا عہد ظالموں کو نہیں ملے گا۔“
7.یاد کرو! جب ہم نے گھر (کعبہ)کو لوگوں کے لیے رجوع ہونے اور امن کی جگہ بنایا۔مقام ابراہیمؑ(کعبہ سے متصل ایک جگہ) کو جائے نماز بناؤ!
8. ہم نے ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ سے اس بات کا عہد لیا کہ میرے گھر(کعبہ) کو طواف کرنے والوں، عبادت گزاروں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک و صاف کرو!
9. ابراہیمؑ اللہ کے اطاعت گزاروں میں ہے، وہ اپنے پروردگار کے حضور قلب سلیم لے کر آیا۔
(جاری)
(خلیل احمد جامعی کی مرتبہ کتاب سے)
0 comments:
Post a Comment