مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم
”میلاد کی کتاب“ جناب
شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت
المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و
برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
اورصاحبِ مرتب کی اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند
فرمائے۔ (آئینہ)
(نویں محفل)
وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
تبلیغ اسلام:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل کام دین اسلام کا پھیلانا تھا، اسی لئے
اللّٰہ نے حضور کو بھیجا تھا۔ جضور تن من دھن سے اس کام میں لگے رہتے تھے
اور حضور کے ساتھی بھی۔ سب اس کام میں بہت دکھ اٹھاتے۔ جو اسلام کو نہیں
مانتے وہ طرح طرح کی اذیت پہنچاتے،گالیاں دیتے،غصہ ہوتے،مارتے، بائیکاٹ
کرتے، جان کے درپے ہوتے اور طرح طرح سے حضور کو گزند پہنچانے اور ذلیل کرنے
پر لگے رہتے۔ ایک دفعہ حضور کا اور حضورؐ کے ساتھیوں کا سبھوں کا بائیکاٹ
کر دیا توحضورؐ کے چچا سبھوں کو لے کر ایک گھاٹی میں چلے گئے جس کا نام شعب
ابوطالب ہے۔ وہاں حضور اور حضور کے ساتھی درختوں کے پتے چباکر رہتے۔
بائیکاٹ کے علاوہ حضورؐ نماز پڑھتے تو حضور پر اوجھڑی لاکر ڈال دی
جاتی،حضورکے گلے میں پھندا لگا کر کھینچا جاتا،حضورؐ راہ چلتے تو کانٹے ڈال
دیئے جاتے،حضورؐ کے پاک بدن پر کوڑا پھینکا جاتا، حضورؐ کو جھٹلایا جاتا
اور پاگل اور جادوگر کہا جاتا(نعوذ باللہ) ، حضور کے ساتھیوں کو ریتیلی گرم
گرم زمین پر ننگے بدن لٹاکر اوپر سے گرم پتھر رکھ دیا جاتا،چٹائی میں
لپیٹ کر ناک میں دھواں دیا جاتا۔ اور بھی بہت بہت تکلیف دی جاتی۔ کتنے تو
اللّٰہ کے یہاں سدھارے،جو بچے وہ اپنی بات پر جمے رہے۔حضورؐ نے بھی دکھوں
کی پرواہ نہیں کی اور اپنا کام کرتے رہے اور تشدد کا عدم تشدد سے جواب دیا۔
یہاں تک کہ کافروں نے طے کر لیا کہ حضورؐ کو قتل کردیا جائے، لیکن اللّٰہ
نے حضورؐ کو بچا لیا حضورؐ مدینہ چلے گئے۔ کافروں نے وہاں بھی بار بار حملہ
کیا۔ اب حضورؐ نے اور مسلمانوں نے تلوار اٹھائی اور سب کا مقابلہ
کیا۔ اللّٰہ نے آپ کو کامیاب کیا۔ تبلیغ اسلام میں دشمن رکاوٹ نہ ڈال سکے،
اور اپنے ارادے میں ناکام رہے۔ عرب میں اسلام پھیل چکا تو اللّٰہ نے حضور
کو بلا لیا۔حضور کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔ دین اسلام پھیلانے کا کام
اب حضور کی امت مسلمانوں پر ہے۔ مسلمانوں کا درجہ اللّٰہ نے دوسروں
سے اسی لئے اونچا کیا ہے کہ ان کو دین اسلام پھیلانا ہے یعنی لوگوں کو کہنا
ہے کہ اچھا کام کرو اور برا کام مت کرو۔
(جاری)
0 comments:
Post a Comment