مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم
”میلاد کی کتاب“ جناب
شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت
المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و
برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
اورصاحبِ مرتب کی اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند
فرمائے۔ (آئینہ)
(ساتویں محفل)
وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
رائے مشوره:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر بات میں لوگوں سے مشورہ کرتے تھے اور زیادہ لوگ جو رائے دیتے تھے
یا جس کی رائے سب سے اچھی معلوم ہوتی تھی اس کو مانتے تھے اور اسی پر عمل
کرتے تھے۔ ہٹ اور ضد سے کام نہیں لیتے تھے۔
بدر کی لڑائی سے پہلے آپ نے صحابہ سے مشورہ کیا اور سب کی رائے سے بدر
پہنچے جہاں اپنی رائے سے حضورؐ نے قیام کیا تھا،حضرت خباب رضی اللہ عنہ کو
وہ جگہ پسند نہ تھی۔ حضورؐ سے پوچھا کہ یہ اللّٰہ کا حکم ہے یا آپ کی رائے
ہے؟ حضورؐ نے جواب دیا میری رائے ہے۔حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ
فلاں جگہ زیادہ بہتر ہے۔ حضورؐ نے ان کی رائے کو مان لیا اور اسی جگہ جا کر
پڑاؤ کیا۔
لڑائی میں کافر گرفتار ہو کر آئے تو آپ نے سب سے مشورہ کیا اور حضرت ابوبکر
کی جو رائے ہوئی وہی سبھوں نے پسند کی۔
خندق کی لڑائی میں آپ نے مشورہ لیا تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی
رائے کو سبھوں نے مان لیا اور ان ہی کی رائے پر عمل کیا گیا۔
غرض کہ آپ ہر بات میں مسلمانوں سے مشورہ کرتے اور مشورہ کر کر کے کام کرتے۔
آپ قرآن کی اس آیت کا برابر خیال رکھتے تھے۔ وامرھم شعرا بینھم
”وہ سب اپنے کاموں میں آپس میں مشورہ کرتے ہیں۔“
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا بتایا
حضورؐ نے ہم کو بتایا کہ اللہ ایک ہے۔ سب سے بڑا ہے۔ اس میں ہر طرح کی
خوبیاں ہیں۔نہ اس کے ماں باپ ہیں،نہ بیٹا بیٹی، نہ بیوی۔اس جیسا کوئی نہیں۔
وہ سب کا مالک اور پیدا کرنے والا ہے۔ وہی جس کو چاہتا ہے زندہ رکھتا ہے۔
جس کو چاہتا ہے مارتا ہے۔ جب تک اس حکم نہ ہو، ایک پتی بھی ہل نہیں سکتی۔
اچھائی اور برائی سب اسی کی طرف سے ہے۔ ہم کو اسی سے ڈرنا چاہیئے، اسی سے
محبت کرنی چاہئیے،اسی کا حکم ماننا چاہیئے۔ اللہ کا حکم قرآن میں موجود ہے۔
ایک دن آئے گا جب یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔ سب لوگ اپنے کئے کا حساب دینے کو
اللّٰہ کے روبرو حاضر ہوں گے، اس دن کو قیامت کا دن یا فیصلہ کا دن کہتے
ہیں۔ اس دن کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا اور نہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی
اللہ سے کسی کی سفارش کر سکے گا۔ جو دنیا میں اچھے کام کرتے رہے ہیں اور
اسلام پر مرے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرے گا اور جنت میں داخل
ہونے والے بڑے آرام سے رہیں گے اور جنھوں نے برا کام کیا اور شرک و کفر
کرتے رہے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ دوزخ میں داخل کریں گے اور دوزخ میں داخل
ہونے والے بہت تکلیف میں رہیں گے۔
حضورؐ نے بتایا کہ اللہ تعالی نے ہمیشہ اچھی بات بتانے کے لیے نبی اور رسول
بھیجے ہیں اور دنیا میں جتنے نبی اور رسول آئے سب کی عزت کرنی چاہیئے اور
سب کو سچا ماننا اور جاننا چاہئے۔ جو یہ کہے کہ فلاں رسول کو مانیں گے اور
فلاں رسول کو نہ مانیں گے وہ مسلمان نہیں ہے،اور اللّٰہ نے جو کتابیں
بھیجیں ان سب کتابوں کو بھی سچ ماننا چاہئیے اور ان کی عزت کرنی چاہیئے۔
اللہ نے ہر جگہ اور ہر زمانے میں نبی اور رسول بھیجے ہیں،جن نبیوں کا ذکر
قرآن میں ہے ان کو نام لے کر ہم رسول اور نبی کہتے ہیں۔ جن نبیوں کا ذکر
قرآن میں نہیں ہے، ان کو بھی ہم سچا مانتے ہیں لیکن ہم کسی کا نام لے کر یہ
نہیں کہہ سکتے کہ یہ نبی تھے اور یہ نہ تھے۔ جن کے بارے میں اللہ نے کچھ
نہیں بتایا ان کے بارے میں ہم یقین سے کیا کہہ سکتے ہیں؟
حضورؐ نے بتایا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ کسی کے آگے سر نہ
جھکاؤ۔ ڈرو تو اسی سے ڈرو لو لگاؤ تو اسی سے لو لگاؤ۔ بندگی کے لائق وہی
ہے۔ جو اللہ کے سوا دوسروں کی پوجا کرتے ہیں وہ مشرک ہیں اور اللہ مشرکوں
کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔
(جاری)
div dir="rtl" style="text-align: right;">
مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم(نویں محفل)
0 comments:
Post a Comment