آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Saturday, 24 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-6

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(چھَٹی محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن

علم سے محبت:
حضورؐ کی خدمت میں اصحابِ صفہ رہتے جن کا کام ہی دین کا سیکھنا سکھانا تھا۔حضور دین کی تعلیم دیتے اور ایک صحابی تھے جو لکھنا پڑھنا سکھاتے۔
جو لوگ مدینہ آکر مسلمان ہوتے حضورؐ ان کو روک لیتے اور چند ماہ رکھ کر خود تعلیم دیتے۔
حضورؐ نے بتایا کہ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور ہر مسلمان عورت پرفرض ہے۔

بات کا پاس و لحاظ:
حضورؐ بات کے بہت پکے تھے۔ نہ کسی سے کوئی جھوٹا وعدہ کیا اور نہ کسی وعدہ کو توڑا۔حدیبیہ میں مکہ والوں سے اور حضورؐ سے صلح ہوگئی تھی۔ ابھی صلح نامہ لکھا بھی نہیں گیا تھا کہ ایک مسلمان موقع پاکر مکہ سے بھاگ آئے۔ مکہ والے کہتے ہیں کہ تصفیہ تو یہ ہے کہ مکہ سے کوئی مسلمان بھاگ کر آئے گا تو اس کو واپس کر دیا جائے گا۔  چنانچہ حضورؐ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسلمان کو واپس کر دیتے ہیں۔
جنگ بدر میں حصہ لینے کے لئے دو مسلمان مکہ سے آتے ہیں۔ راستہ میں کافروں نے پکڑا اور ان کو اس شرط پر چھوڑا کہ وہ لڑائی میں حصہ نہیں لیں گے حضورؐ کو  معلوم ہوا تو ان مسلمانوں کو اجازت نہیں دی کہ لڑائی میں حصہ لیں۔
مکہ میں ایک شخص کچھ بات کرتے کرتے یہ کہ کر چلا گیا کہ میں ابھی آتا ہوں۔ جانے کے بعد وه بھول گیا کہ اس نے کیا کہا تھا تین دنوں کے بعد اسے یاد آیا اور دوڑا ہوا اس جگہ پہنچا تو دیکھتا ہے کہ حضورؐ وہاں موجود ہیں۔ حضورؐ نے فرمایا کہ میں یہاں تین دنوں سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔

اراده:
حضورؐ جیسے بات کے پکے تھے ویسے ہی ارادہ کے بھی پکے تھے۔جس کام کو شروع کرتے اس کو چھوڑ تے نہ تھے۔ کوئی اذیت پہنچتی تو گھبراتے نہ تھے،بڑی بہادری سے سہہ لیتے۔ اسلام کی بات اللہ کے حکم سے پہنچانا اور پھیلانا شروع کیا تو ساری دنیاخلاف ہوگئی۔ ساری دنیا  لڑنے مرنے کو تیار ہوگئی۔ کیسا کیسا دکھ اٹھایا،کیسی کیسی مصیبتیں سہیں،کس طرح گھر بار چھوڑا،کس طرح فاقوں میں بسرکیا، دوست احباب،عزیز رشتہ دار سب کو کس طرح سب کو ستایا گیا، اس کی بڑی درد بھری کہانی ہے،لیکن جو قدم حضورؐ نے آگے بڑھایا تھا وہ پیچھے نہ ہٹا۔ حضورؐ تعلیم دیتے تھے کہ ایمان،عمل سالح،سچائی کی حمایت اور تبلیغ اور  یہ تبلیغ کہ سچائی کی حمایت میں دکھ سہتے رہنا لیکن سچائی کو چھوڑنا،یہی باتیں ہیں جو انسان کو کامیاب کرتی ہیں اور گھاٹے اور خسارے سے بچاتی ہیں۔ مکہ میں حضورؐ کے ساتھی دکھ اٹھاتے اٹھاتے گھبرا گئے تو حضورؐ سے درخواست کرنے لگے،کہ الله تعالی سے دعا فرمائیں۔ حضور نے فرمایا :۔
تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں ان کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا اور وہ یہ سب اللہ کے دین کے لیے برداشت کرتے تھے۔
ابوطالب کو جو حضورؐ کے چچا تھے کافروں نے دھمکیاں دیں تو انھوں نے فرمایا کہ بھتیجے!مجھ پر اتنا بوجھ نہ ڈالو جو میں اٹھا نہ سکوں۔ حضورؐ نے جواب دیا۔
  اگر لوگ میرے دائیں ہاتھ پر ....... سورج اور بائیں ہاتھ پر ........ چاند بھی رکھ دیں اور مجھ سے چاہیں کہ میں اللہ کا کام نہ کروں تو بھی میں اللّٰہ کا کام نہیں چھوڑوں گا۔ جنگ احد میں آپؐ نے صحابہ سے مشورہ کیا اور مشورہ کے مطابق زرہ پہن کر، ہتھیار لگا کر گھر سے باہر نکلے۔ صحابہ نے عرض کیا حضورؐ اس کو ناپسند فرماتے ہیں کہ مدینہ چھوڑ کر نکلا جائے تو مدینہ ہی میں ٹھہرنا مناسب ہے۔ باہر نکلنے کا ارادہ ترک فرما دیجئے۔ حضورؐ جواب دیتے ہیں:۔
”نبی کے لئے مناسب نہیں کہ زرہ پہن کر بے لڑے اتار دے“
(جاری)
/div>

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری