آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Saturday, 10 September 2022

Mirza Mazhar Jaan e Jaanan - Mohammad Husain Azaad

مرزا مظہر جان جاناں

 سوال 1: مصنف نے مرزا مظہر جان جاناں کے نام ونسب سے متعلق کیا اظہار خیال کیا؟ 

جواب: مرزا مظہر جان جاناں کے والد عالمگیر کے دربار میں صاحب منصب تھے ۔ نسب ان کا باپ کی طرف سے محمد حنیفہ سے ملتا ہے جو کہ حضرت علی کے بیٹے تھے ۔ ماں بہالپور کے شریف گھرانے سے تھیں ۔دادس بھی دربارشاہی میں صاحب منصب تھے ۔دادی اسد خاں وزیر کی خالہ زاد بہن تھیں۔ پر دادا سے اکبر بادشاہ کی بیٹی منسوب ہوئی تھیں ۔ ان رشتوں سے میموری خاندان کے نواسے تھے۔

سوال 2: محمدحسین آزاد نے مرزا مظہر جان جاناں کی شخصیت کے کن پہلوؤں کواجاگر کیا ہے؟ 

جواب: مصنف نے مرزا مظہر جان جاناں کی نازک مزاجی ، لطافت مزاج ،سلامتی طبع ، وضعداری سلیقے  توکل اور قناعت جیسے اوصاف کو جوان کی شخصیت کے جز تھے اجاگر کیا ہے ۔

3: مرزا مظہر کا نام جان جاناں کس نے رکھا اور کیوں؟

 جواب : اس زمانے میں آئین سلطنت تھا کہ امراء کی اولاد کا نام بادشاہ رکھا کرتا تھا چنانچہ حسب روایت عالمگیر نے کہا کہ بیٹا باپ کی جان ہوتا ہے ۔ باپ مرزا جان ہے ۔اس لئے اس کا نام ہم نے جان جاناں رکھ دیا۔۔

سوال 4: مرزا مظہر جان جاناں بے ڈھنگی بات کو پسند نہ کرتے تھے ۔اس بیان کی دلیل میں کوئی مثال پیش کیجئے

جواب: جس چار پائی میں کان ہو اس پر بیٹھا نہ جاتا تھا،گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔ چنانچہ دلی دروازے کے پاس ایک دن ہوادار میں سوار چلے جارہے تھے ۔راہ میں ایک بننے کی چار پائی کے کان پر نظر جا پڑی۔ وہیں ٹھہر گئے اور جب تک اس کی کان نہ نکلوالی آگے نہ بڑھے ۔اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرزا مظہر جان جاناں کوئی بے ڈھنگی بات پسند نہ کرتے تھے۔

سوال5: مرزا مظہر جان جاناں پر چند جملے لکھئے اوران کے انتقال کا واقعہ اپنے الفاظ میں لکھئیے

 جواب: مرزا مظہر جان جاناں بہت ہی وضع دار انسان تھے۔ وہ کوئی بے ڈھنگی بات پسند نہ کرتے تھے۔ ٹیڑھی ٹوپی پہن لینے سے ان کے سر میں درد ہو جا تا تھا۔ جب دنیا نے دلی کو چھوڑا تو بھی آپ نے بزرگوں کے آستانے کو نہ چھوڑا۔ ساتویں محرم کی رات کے وقت ایک شخص مٹھائی لے کر آیا اور اس نے مرید بن کر آواز دی اور انہیں باہر آنے کو کہا۔ وہ باہر نکلے تو ایک قراین ماری کی گولی سینے کے پار ہوگئی اور بھاگ گیا ۔ کافی زخم آیا ، تین دن تک زندہ ہے اوراپنے قاتل کو سزا نہ دینے کی وصیت کرتے ہوۓ اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری